کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے گروپ کا جمعرات کو ختم ہونے والا تین روزہ مذاکرات کا دور ’’انتہائی سود مند‘‘ رہا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کا آئندہ دور 17 مارچ کو ہو گا۔
کیتھرین نے کہا ہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے گروپ کا جمعرات کو ختم ہونے والا تین روزہ مذاکرات کا دور ’’انتہائی سود مند‘‘ رہا۔ ویانا میں ہونے والی اس بات چیت میں ایک جامع معاہدے کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو کہا تھا کہ دونوں فریق معاہدے کے خدوخال پر بات چیت پر متفق ہو گئے ہیں۔
سینیئر ایرانی مذاکرات کار عباس عراقچی نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
ایران اور چھ عالمی طاقتیں نومبر میں طے پانے والے عبوری معاہدے کی بنیاد پر مزید آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ اُس عبوری معاہدے کے مطابق ایران کو اپنی حساس جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے جب کہ اس کے عوض تہران کے خلاف تعزیرات میں نرمی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ منگل کو کہا تھا کہ کسی جامع منصوبے کے تحت اُن کا ملک اپنی کسی جوہری تنصیب کو ختم نہیں کرے گا۔
چھ عالمی طاقتوں کے گروپ میں اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس کے علاوہ جرمنی بھی شامل ہے۔ یہ گروپ چاہتا ہے کہ ایران اس بات کی یقین دہانی کروائے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا ہے۔
ایران یہ اصرار کرتا آیا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
کیتھرین نے کہا ہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے گروپ کا جمعرات کو ختم ہونے والا تین روزہ مذاکرات کا دور ’’انتہائی سود مند‘‘ رہا۔ ویانا میں ہونے والی اس بات چیت میں ایک جامع معاہدے کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو کہا تھا کہ دونوں فریق معاہدے کے خدوخال پر بات چیت پر متفق ہو گئے ہیں۔
سینیئر ایرانی مذاکرات کار عباس عراقچی نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
ایران اور چھ عالمی طاقتیں نومبر میں طے پانے والے عبوری معاہدے کی بنیاد پر مزید آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ اُس عبوری معاہدے کے مطابق ایران کو اپنی حساس جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے جب کہ اس کے عوض تہران کے خلاف تعزیرات میں نرمی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ منگل کو کہا تھا کہ کسی جامع منصوبے کے تحت اُن کا ملک اپنی کسی جوہری تنصیب کو ختم نہیں کرے گا۔
چھ عالمی طاقتوں کے گروپ میں اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس کے علاوہ جرمنی بھی شامل ہے۔ یہ گروپ چاہتا ہے کہ ایران اس بات کی یقین دہانی کروائے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا ہے۔
ایران یہ اصرار کرتا آیا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔