ایران میں ایک خاتون سمیت 12 قیدیوں کو اجتماعی پھانسی دے دی گئی

فائل

ایران نے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں واقع ایک جیل میں 12 قیدیوں کو اجتماعی پھانسی دی ہے۔ ایک این جی او نے منگل کے روز یہ بات ایسے وقت میں بتائی جب اسلامی جمہوریہ میں پھانسیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس ایچ ایچ آر نے بتایا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے قریب صوبہ سیستان-بلوچستان میں زاہدان کی مرکزی جیل میں پیر کی صبح 11 مردوں اور ایک عورت کو، جنہیں منشیات سے تعلق یا قتل کے الزام میں سزا ئیں سنائی گئی تھیں، پھانسی دے دی گئی ہے۔

تنظیم نے مزید بتایا ہے کہ پھانسی پانے والے تمام افراد کا تعلق بلوچ نسلی اقلیت سے تھا جو بنیادی طور پر ایران کے اکثریتی شیعہ مذہب کی بجائے اسلام کے سنی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔

SEE ALSO: ایران کا 'نامعلوم مقام' پر زیرِ زمین ڈرون اڈے بنانے کا دعویٰ

12 میں سے 6 قیدیوں کو منشیات کے الزامات اور 6 کو قتل کے جرم میں سزا ئے موت سنائی گئی تھی۔ تنظیم کے مطابق، ملکی میڈیا نے ان پھانسیوں کے بارے میں کوئی خبر نہیں دی اور نہ ہی ایران میں حکام نے اس کی تصدیق کی ہے۔

ایران ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ جس خاتون کو پھانسی دی گئی تھی، ان کی شناخت صرف ان کی کنیت ’گارگیج‘ سے ہوئی تھی۔ اسے اپنے کے شوہر کے قتل کے الزام میں 2019 میں گرفتار کرنے کے بعد سزا سنائی گئی تھی۔

انسانی حقوق کے کارکن طویل عرصے سے اس تشویش کا اظہار کرتے آ رہے ہیں کہ ایران میں پھانسی کی سزاؤں میں غیر متناسب طور پر ایران کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، خاص طور پر شمال مغرب میں کرد اور جنوب مغرب میں عرب اور جنوب مشرق میں بلوچ اس سخت ترین سزا کا ہدف بنتے ہیں۔

آئی ایچ آر نے مزید کہا کہ، "ایران ہیومن رائٹس کے جمع کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں دی جانے والی تمام پھانسیوں میں سے 21 فیصد بلوچ قیدیوں کو دی گئیں تھیں، جب کہ ایران کی آبادی میں ان کی نمائندگی صرف 2 سے 6 فیصد تک ہے۔

ایسے میں جب کہ ایران میں پھانسیوں کے حالیہ اضافے پر بھی تشویش پائی جا رہی ہے، ایرانی رہنماؤں کو بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاجی مظاہروں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

SEE ALSO: ایرانی  فلم سازوں کے گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں

ایران ہیومن رائٹس کے مطابق، 2021 میں ایران میں کم از کم 333 افراد کو پھانسی دی گئی تھی جو 2020 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی دنیا بھر میں سزائے موت کے استعمال سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران میں 2021 میں پھانسیوں کی سزا گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد اضافے کے ساتھ 314 تک پہنچ گئی تھی۔ ادارے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ یہ تعداد پھانسی پانے والوں کی اصل تعداد سے کم ہو۔

ایمنسٹی نے الزام لگایا تھا کہ " نسلی اقلیتوں کو مبہم الزامات پر غیر متناسب انداز میں سزائے موت دی گئی اور اس سزا کو سیاسی جبر کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا"۔

(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا)