ایران میں ایک جوہری سائنسدان کو انتہائی خفیہ معلومات مبینہ طور پر امریکہ کو فراہم کرنے کے سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے۔
شہرام امیری کی سزائے موت پر عمل درآمد کی تصدیق اتوار کو ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے 'ارنا' نے کی۔ ایک عدالتی ترجمان غلام محسنی نے کہا کہ "امریکہ سے رابطوں کے ذریعے شہرام نے اپنے ملک سے متعلق خفیہ معلومات دشمن کو فراہم کیں"۔
غلام محسنی نے کہا کہ ایک عدالت نے شہرام کو موت کی سزا دی تھی جسے بعد ازاں ایران کی سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔
شہرام 2009ء میں سعودی عرب چلا گیا تھا جس کے ایک سال بعد وہ امریکہ منتقل ہو گیا تھا۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے مبینہ طور پر شہرام امیری کو ایران چھوڑنے اور ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے عوض پچاس لاکھ ڈالر دیے تھے۔
ایک امریکی عہدیدار نے 2010ء میں کہا تھا کہ امریکہ نے شہرام امیری سے "مفید معلومات" حاصل کیں تھیں۔
شہرام ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ وہ بغیر کسی پیسے کے 2010ء میں امریکہ فرار ہو گئے تھے اور بعد ازاں ان کی ملک واپسی پر ان کا استقبال ایک ہیرو کے طور پر کیا گیا لیکن اس کے بعد ایران حکام نے اسے گرفتار کر لیا۔
شہرام نے ایرانی حکام کو بتایا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے 'سی آئی اے' کے دو اہلکار اسے سعودی عرب سے اغوا کرنے کے بعد امریکہ لے آئے جہاں انھوں نے اسے حراست میں رکھا تھا۔
ایرانی عہدیداروں کا یہ موقف رہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے تھا جبکہ امریکہ اور دیگر بڑی طاقتوں کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ترقی دے رہا تھا۔
واضح رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان گزشتہ سال ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت تہران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے اقدامات کیے تھے۔ اس کے عوض ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں۔