ایرانی حکام اس متنازع فلم کے مناظر ریلیز ہونے کے بعد امریکہ سے مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ مسلمانوں سے معافی مانگے۔
ایران کی حکومت نے اطلاعات کے مطابق پیغمبراسلام کی توہین پرمبنی فلم بنانے والے کا ’’تعاقب‘‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی مہر نیوز ایجنسی کے مطابق اول نائب صدر محمد رضا رحیمی نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت اس فلم کی مذمت کرتی ہے کیونکہ یہ ایک ’’غیرمناسب اور جارحانہ‘‘ اقدام ہے۔
’’یقیناََ یہ (ایرانی حکومت) اُسے تلاش کرے گی اوراس مجرم شخص کا پیچھا کیا جائے گا جس نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی توہین کی ہے۔‘‘
ان خیالات کا اظہار ایرانی رہنما نے اتوار کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کیا مگر یہ واضح نہیں کیا کہ ایران فلم سازوں تک کیسے پہنچے گا۔
ایرانی حکام اس متنازع فلم کے مناظر ریلیز ہونے کے بعد امریکہ سے مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ مسلمانوں سے معافی مانگے۔
ایران میں اسلامی حکومت کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی نے 1989 میں بھارتی نژاد برطانوی شہری سلمان رشدی کے ناول ’’شیطانی آیات‘‘ کے اجراء کے بعد مصنف کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا کیونکہ اس میں پیغمبر اسلام کی تصویر کشی توہین رسالت تھی۔
یوٹیوب پر فلم کے مناظر کے اجراء کے بعد لیبیا میں مشتعل مظاہرین نے گزشتہ منگل کو ملک کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملہ کر کے امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز اور ان کےتین ماتحت سفارت کاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
متعدد دیگر مسلمان ملکوں اور بھارت میں بھی متنازع فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں کئی مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایرانی مہر نیوز ایجنسی کے مطابق اول نائب صدر محمد رضا رحیمی نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت اس فلم کی مذمت کرتی ہے کیونکہ یہ ایک ’’غیرمناسب اور جارحانہ‘‘ اقدام ہے۔
’’یقیناََ یہ (ایرانی حکومت) اُسے تلاش کرے گی اوراس مجرم شخص کا پیچھا کیا جائے گا جس نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی توہین کی ہے۔‘‘
ان خیالات کا اظہار ایرانی رہنما نے اتوار کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کیا مگر یہ واضح نہیں کیا کہ ایران فلم سازوں تک کیسے پہنچے گا۔
ایرانی حکام اس متنازع فلم کے مناظر ریلیز ہونے کے بعد امریکہ سے مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ مسلمانوں سے معافی مانگے۔
ایران میں اسلامی حکومت کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی نے 1989 میں بھارتی نژاد برطانوی شہری سلمان رشدی کے ناول ’’شیطانی آیات‘‘ کے اجراء کے بعد مصنف کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا کیونکہ اس میں پیغمبر اسلام کی تصویر کشی توہین رسالت تھی۔
یوٹیوب پر فلم کے مناظر کے اجراء کے بعد لیبیا میں مشتعل مظاہرین نے گزشتہ منگل کو ملک کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملہ کر کے امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز اور ان کےتین ماتحت سفارت کاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
متعدد دیگر مسلمان ملکوں اور بھارت میں بھی متنازع فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں کئی مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔