ایک ایسے وقت میں جب تہران اور ماسکو کے درمیان فوجی تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے، ایران نے روسی ساختہ سخوئی ایس یو ۔35 لڑاکا جیٹ طیارےاور ہیلی کاپٹرز کی وصولی کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے ۔
ایران کی خبر رساں ایجنسی تسنیم نے یہ بات ایران کے نائب وزیر دفاع کے حوالے سے بتائی ہے۔
ایران کے نائب وزیر دفاع مہدی فراہی نے کہا کہ ، سخوئی ایس یو ۔35، فائٹر جیٹ، مل می ۔ 28 لڑاکا ہیلی کاپٹرزاور یاک ۔130 جیٹ ٹرینرز کو ایران کی فوج کے جنگی یونٹس میں شامل کرنے کے منصوبوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے ۔
تسنیم کی رپورٹ میں اس معاہدے کے بارے میں روس کی کوئی تصدیق شامل نہیں ہے ۔
ایران کی ایئر فورس کے پاس روسی جیٹ طیاروں اور 1979 کے انقلاب سے قبل حاصل کیے گئے پرانے امریکی ماڈلز سمیت صرف چند درجن لڑاکا طیارے ہیں ۔
ایران نے 2018 میں کہا تھا کہ اس نے اپنی ایئر فورس میں مقامی طور پر ڈیزائن کیے گئے کوہسار فائٹرز استعمال کرنے کے لیے ان کی پروڈکشن شروع کر دی ہے ۔
امریکہ نے اس برس مئی میں کہا تھا کہ ایران اور روس دفاعی شراکت داری میں اضافہ کر رہے ہیں۔
اس وقت امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ ایران نے گزشتہ سال اگست سے اب تک روس کو 400 سے زیادہ ڈرون فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ تہران روس سے جنگی ہیلی کاپٹر، ریڈار اور یاک 130 طیارے خریدنا چاہتا ہے۔
امریکہ نےحال ہی میں اس بارے میں تشویش ظاہر کی تھی کی ایران پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اس نے روس کو یوکرین کی اس کی جنگ میں مدد کےلیے ایرانی ساختہ ڈرونز فراہم کیے ہیں ۔
SEE ALSO: ایران روس کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے: امریکی محکمہ خارجہامریکی محکمہ خزانہ کے عہدے دار برائن نیلسن نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی ساختہ یو اے ای (ڈرونز) نے یوکرین پر روس کے حملوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان میں وہ حملے بھی شامل ہیں جن میں یوکرینی افراد کو دہشت زدہ کرنے کے ساتھ ساتھ انفرا سٹرکچر کو بھی ہدف بنایا گیا۔
SEE ALSO: سفارتی مفادات؛ پوٹن، ایردوان اور رئیسی کی وسطی ایشیا میں موجودگیایران ان الزامات کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔