|
ویب ڈیسک — ایران سے شام کے لیے پروازیں بدستور بند ہیں جب کہ مقامی میڈیا میں رپورٹس آ رہی ہیں کہ آئندہ ماہ کے آخر میں فلائٹس بحال ہونے کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایرانی میڈیا نے منگل کو رپورٹ کیا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایران سے شام کے لیے پروازیں بند ہیں اور اس کی بندش جنوری 2025 کے آخر تک برقرار رہے گی۔
ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سربراہ حسین پورفرزانے نے خبر رساں ادارے 'ایسنا' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی پروازیں بحال کرنے کے لیے وہاں داخل ہونے کی اجازت درکار ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی شام کے لیے پروازوں کی اجازت نہیں اور یہ پابندی نئے سال کے آغاز پر ہونے والی چھٹیوں کے بعد 22 جنوری تک برقرار رہے گی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ایران نے شام کے لیے اپنی فلائٹس کب معطل کی تھیں۔
شام میں رواں ماہ کے آغاز میں طویل عرصے سے اقتدار میں موجود بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔ بشار الاسد کی لگ بھگ ڈھائی دہائیوں پر محیط حکمرانی عسکری تنظیم ’ہیئت تحریر الشام‘ کی قیادت میں ہونے والے عسکری کارروائی سے ختم ہوئی ہے۔ ہیئت تحریر الشام کے جنگجو جب دارالحکومت دمشق میں داخل ہوئے تو بشار الاسد اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ روس چلے گئے جہاں ان کو سیاسی پناہ دی گئی ہے۔
شام پر ہیئت تحریر الشام کے قابض ہونے کے بعد وہاں موجود ہزاروں ایرانی شہری بھی واپس اپنے ملک منتقل ہوئے ہیں۔
شام کے دارالحکومت پر حکومت گرانے والی عسکری تنظیموں کے قابض ہونے کے بعد دمشق میں موجود ایران کے سفارت خانے می بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
SEE ALSO: شام میں ایران کی 'پراکسیز' کا کیا ہوا؟ہیئت تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع شام میں ایران کے کردار پر گزشتہ برسوں میں تنقید کرتے رہے ہیں۔
شام میں طویل خانہ جنگی کے دوران ایران بشار الاسد کا معاون تھا۔ ایران نے بشار الاسد کی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں کئی جنگی مشیر فراہم کیے تھے۔
پیر کو ایران کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کا شام میں اقتدار میں آنے والی نئی اتھارٹی کے ساتھ براہِ راست کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے شہریوں کو شام کا سفر کرنے سے بھی متنبہ کیا ہے۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔)