اقوامِ متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں ایران کی جوہری سرگرمیوں پر "گہری تشویش" ظاہر کی گئی ہے۔
'آئی اے ای اے' کے 35 رکنی بورڈ نے جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں مذکورہ قرارداد کی منظوری دی جسے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین – امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین – اور جرمنی نے مشترکہ طور پر پیش کیا تھا۔
یاد رہے کہ 'آئی اے ای اے' نے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں "قابلِ اعتماد" شہادتوں کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
چین اور روس نے عالمی ایجنسی کی رپورٹ پر تحفظات ظاہر کیے تھے جس کے باعث ان کی خواہش پر قرارداد میں ایران کے خلاف نرم زبان استعمال کی گئی ہے۔
قرارداد میں نہ تو ایران کا معاملہ سلامتی کونسل کو بھجوانے کا عندیہ دیا گیا ہے اور نہ ہی 'آئی اے ای اے' کی جانب سے مزید تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست پر عمل کے لیے ایران کو کوئی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔
بورڈ کے اراکین میں سے صرف کیوبا اور ایکواڈور نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جب کہ انڈونیشیا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
واضح رہے کہ ایران 'آئی اے ای اے' کی رپورٹ کو پہلے ہی مسترد کرچکا ہے اور تہران حکومت کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' نے ایران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کار علی اصغر سلطانی کے حوالے سے کہا ہے کہ قرارداد کی منظوری سے یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کے ایرانی عزم کو تقویت ملے گی۔
سلطانی نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ ان کا ملک آئندہ ہفتے ہونے والے اقوامِ متحدہ کے 'ایٹم فورم' میں بھی شریک نہیں ہوگا جس کا انعقاد مشرقِ وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ قرار دینے کی کوششوں کے سلسلے میں کیا جارہا ہے۔
دریں اثنا امریکہ نے قرارداد کی منظوری پر عالمی ایجنسی کو مبارک باد پیش کی ہے۔
وہائٹ ہائوس سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایجنسی نے "عالمی ضابطوں پر پورا اترنے میں مسلسل ناکامی" پر" ایران سے "یک آواز ہوکر" باز پرس کی ہے۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کی جانب سے اپنا جوہری پروگرام ترک نہ کرنے پر ماضی میں مختلف اوقات میں اس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی چار قراردادیں منظور کرچکی ہے۔