ایرانی ملّا کا مزید لوگوں کو پھانسیاں دینے کا مطالبہ

ایران میں ایک با اختیار اور سخت گیر پالیسیوں کے حامی عالم نے کہا ہے حزبِ اختلاف سے وابستہ مزید احتجاجی مظاہرین کو تختہ دار پر لٹکا دینا چاہئیے۔

آیت اللہ احمد جنّتی نے تہران میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عدلیہ کے اُن حکام کی تعریف کی، جن کے فیصلے کے مطابق ایک دن پہلے دو سیاسی مخالفین کو موت کی سزادی گئى تھی۔ انہوں نے عہدے داروں پر زور دیا کہ وہ نظریاتی مخالفین کو اُس وقت تک موت کی سزائیں سُناتے رہیں، جب تک حزبِ اختلاف کے احتجاجی مظاہرے بند نہ ہو جائیں۔

جنّتی ایران کے با اختیار ادارے شُورائے نگہبان کے سر براہ اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے حامی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایران نے گذشتہ جون میں دوسری معیاد کے لیے صدر احمدی نژاد کے الیکشن کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو برداشت کر کے غلطی کی تھی۔اور اُن لوگوں کے لیے اب رحم دلی کی کوئى گنجائش نہیں ہے۔
امریکہ نے جمعرات کے روز دو آدمیوں کو پھانسی دیے جانے کے واقعے پر ایران کی شدید مذمّت کی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان بِل برٹن نے موت کی ان سزاؤں کو قتل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران، پُر امن مخالفین کو غیر منصفانہ اور ظالمانہ طریقوں سے کچلنے کی کارروائیوں میں ایک نئے ”پست مقام“ تک پہنچ گیا ہے۔

ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ اس قسم کی کارروائیاں ایران کے لیے احترام پیدا کرنے کی بجائے اُسے دنیا میں مزید الگ تھلگ کر دیں گی۔

ایران کے سر کاری ذرائع ابلاغ نے گذشتہ روز کہا تھا کہ محمد رضا علی زمانی اور عرش رحمانی پور کو جمعرات کے روز پھانسی دے دی گئى۔ یہ پچھلے سال دوسری معیادِ صدارت کے لیے صدر محمود احمدی نژاد کے متنازع الیکشن کے بعد بھڑک اُٹھنے والے ہنگاموں کے بعد سے ایرانی حکومت کے نظریاتی مخالفین کے لیے پہلی سزائے موت ہے جس کی اطلاع دی گئى ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان دونوں مخالفین کو جون کے الیکشن سے پہلے گرفتار کیا گیا تھا اور بظاہر ان کا احتجاجی مظاہروں کے ساتھ کوئى تعلق نہیں تھا۔ لیکن تہران کے سرکاری وکیلِ استغاثہ عباس جعفری دولت آبادی نے کہا ہے کہ ان آدمیوں نے قتل کرنے، بموں سے حملے کرنے اور بادشاہت کی حامی تنظیم ایران کی سلطنت مجلس کا رُکن ہونے کا اعتراف کر لیا تھا۔

ایرانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ الیکشن کے بعد احتجاجی مظاہروں میں حصّہ لینے والے لوگوں کے ایک نئے گروپ پر آنے والے دِنوں میں مقدمہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ مقدمہ کتنے لوگوں کے خلاف چلایا جائے گا۔

ایران پہلے ہی ہنگامہ کرنے کے الزام میں 80 سے زیادہ لوگوں کو کئى ماہ سے لے کر 15 سال تک قید کی سزائیں سنا چکا ہے۔