اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے عہد ےداروں نے ایسے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں، جس کی مدد سے متنازع جوہری ہتھیاروں سے متعلق تحقیقات دوبارہ شروع کی جاسکیں، ایران کے ساتھ نئے مرحلے کے مذاکرات شروع کردیے ہیں۔
بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے کے لیے ایران کے سفارت کار علی اصغر سلطانیہ نے جمعے کے روز ویانا میں ادارے کے عہدے داروں سے ملاقات کی۔
آئی اے ای اے ایران کی فوجی تنصیب پارچین تک رسائی چاہتا ہے ، جس کے متعلق ادارے کا خیال ہے کہ وہاں جوہری ہتھیاروں پر تحقیقی کام کیا جارہاہے۔
تہران کا کہناہے کہ پارچین روایتی ہتھیار تیار کرنے کی ایک تنصیب ہے اور یہ کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
دونوں فریقوں کا کہناہے کہ اگرچہ ا ختلافات بدستور موجود ہیں لیکن سال رواں میں اس مسئلےپر ہونے والے مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ صدر ہوجن تاؤ ، جنہوں نے جمعے کو بیجنگ میں اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کی، ان پر زور دیا کہ تہران آئی اے ای اے کے ساتھ قابل عمل رویہ اختیار کرتے ہوئے لچک کامظاہرہ کرے۔
ایک امریکی تحقیقی ادارے نے پچھلے ماہ سیٹلائٹ سے کچھ تصاویر حاصل کی تھیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ایران نے امکانی طورپر پارچین کی تنصیب میں جوہر ی ہتھیاروں کے ٹیسٹ سے متعلق نشانات مٹانے کی کوشش کی ہے۔