روسی صدر دِمتری مدویدوف نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کے قریب پہنچ چکا ہے۔
روسی رہنما نے کہا کہ اِس صلاحیت کا حصول جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرےمیں نہیں آتا۔ لیکن ماسکو میں سفارت کاروں کے ساتھ اُن کی گفتگو سے ایران کے ساتھ جاری تعطل پر تشویش کا عندیہ ملتا ہے۔
روسی رہنما نے کہا کہ عمومی طور پر پابندیوں سے متوقع نتائج نہیں نکلتے۔ اُنھوں نے کہا کہ جِس بات کی ضرورت ہے وہ یہ کہ تہران کی حساس جوہری کاروائیوں پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہونا چاہیئے۔
روس نےایران کی طرف سے یورینیم کی افزودگی کو ترک کرنے سے انکار پردیگر عالمی طاقتوں کا ساتھ دیتے ہوئے گذشتہ ماہ اقوإمِ متحدہ کی طرف سے ایران کے خلاف تعزیرات کے چوتھےدور کی منظوری دی تھی۔
مغربی ممالک الزام لگاتے ہیں کہ سویلین جوہری پروگرام کی آڑ میں ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس الزام کو ایرانی حکام مسترد کرتے رہے ہیں۔
ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحے نے اتوار کو کہا کہ ایران نے 20کلوگرام 20فی صد افزودہ یورینیم تیار کر لیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اِسے تہران کے تحقیقی ری ایکٹر میں استعمال کیا جائے گا۔
روایتی طور پر روس سفارتی اور معاشی میدان میں ایران کا اتحادی ہے، اور وہ خلیج ِفارس میں بوشہر کے مقام پر نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تنصیب میں تہران کی مدد کر رہا ہے۔ لیکن حالیہ مہینوں میں ماسکو نے ایران کی دیگر جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے سخت مؤقف اختیار کررکھا ہے۔