امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ جوہری معاملے پر ایران کے ساتھ جاری مذاکرات جاری ہیں، جن میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، ’لیکن اب بھی کئی مشکل معاملات حل طلب ہیں‘۔
اُنھوں نے واضح کیا کہ ایک اچھے سمجھوتے کی کوششیں جاری ہیں، جس کے لیے نہ تو ہم جلد بازی سے کام لیں گے، ساتھ ہی یہ بھی درست ہے، کہ یہ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتے۔‘
اُنھوں نے یہ بیان جمعرات کو ویانا میں اخباری نمائندوں کو دیا، جس میں امریکی وزیر خارجہ نے مذاکرات کے بارے میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اس ضمن میں، اُنھوں نے کل رات صدر اوباما سے ہونے والی گفتگو کا ذکر کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ معاملات ’انتہائی پیچیدہ تکنیکی نوعیت کے ہین‘، جس سے تمام فریق کے ’اہم مفادات وابستہ ہیں‘، اور جنھیں ’سنجیدگی سے لیا جانا چاہیئے‘۔
جان کیری نے کہا کہ ہم ایک معیاری سمجھوتے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے کم کا معاملہ طے نہیں ہو سکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ نہیں کہ محض سمجھوتے کی خاطر سمجھوتا کیا جائے۔
’ڈیڈلائن‘ سے متعلق حوالے پر اُنھوں نے کہا کہ ’ایک انتہائی اہم معاملے کو کسی حتمی تاریخ کے لحاظ سے نہیں دیکھا جاسکتا‘؛ اِسی لیے، بات چیت طول پکڑتی رہی ہے اور نشستیں دیر سویر گھنٹوں تک متحیط رہی ہیں۔
اِس سے قبل، وائٹ ہاؤس کی روزانہ کی اخباری بریفنگ میں، ترجمان جوش ارنیسٹ نے بتایا کہ ’ابھی تک جوہری سمجھوتا طے نہیں پایا‘۔