اِس میں دو رائے نہیں کہ ایران پر جاری تعزیرات کے دباؤ ہی کا نتیجہ ہے کہ ایران مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا، اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے مہلت مانگی ہے: ترجمان امریکی محکمہٴخارجہ
واشنگٹن —
ایک سینئر امریکی قانون ساز کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب ایران کے جوہری پروگرام ختم کرانے کے سلسلے میں بین الاقوامی مذاکرات جاری ہیں، کانگریس ایران کے خلاف نئی معاشی تعزیرات پر رائے شماری نہیں کرائے گا۔
سینیٹر باب کارکر، جنھوں نے وائٹ ہاؤس کے ایک اہم اجلاس کے بعد اخباری کانفرنس سے خطاب کیا، کہا ہے کہ ’تھینکس گِونگ‘ کی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے اِس معاملے پر کسی نئی قانون سازی کے لیے ووٹ نہیں ڈالا جائے گا۔
وہ، اور سینیٹ میں بینکنگ، امورِ خارجہ، مسلح افواج اور انٹیلی جنس کی قائمہ کمیٹیوں کے کلیدی سربراہوں نے اِس سے قبل، منگل ہی کے روز، صدر براک اوباما سے اِس معاملے پر گفت و شنید کی۔
صدر نے سینیٹروں کو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کی طرف سے جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا، جِن کا بدھ کو پھر اجلاس ہوگا۔ صدر نے اُن پر زور دیا کہ سفارت کاری کو موقع دینے کے لیے اُن کی انتظامیہ کا ساتھ دیا جائے۔
محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین پساکی نے پیر کے روز کہا کہ اِس میں دو رائے نہیں کہ ایران پر جاری رکھی گئی تعزیرات کے دباؤ کا ہی نتیجہ ہے کہ ایران مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا، اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے مہلت مانگی ہے۔
کچھ قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران پر نئی پابندیاں لگائی جائیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایسے ہی اقدامات کے باعث، ایران اپنا جوہری پروگرام بند کرنے پر مجبور ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ، جواد ظریف نے منگل کے روز یوٹیوب پر جاری ہونے والےایک وڈیو میں کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کا مقصد جوہری کلب میں شامل ہونا یا دوسروں کو دھمکی دینا نہیں، بلکہ، ہمارے بچوں کے مستقبل، ہماری معیشت کو فروغ دینے اور ہمارے تیل کو جلنے سے بچانا ہے۔
سینیٹر باب کارکر، جنھوں نے وائٹ ہاؤس کے ایک اہم اجلاس کے بعد اخباری کانفرنس سے خطاب کیا، کہا ہے کہ ’تھینکس گِونگ‘ کی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے اِس معاملے پر کسی نئی قانون سازی کے لیے ووٹ نہیں ڈالا جائے گا۔
وہ، اور سینیٹ میں بینکنگ، امورِ خارجہ، مسلح افواج اور انٹیلی جنس کی قائمہ کمیٹیوں کے کلیدی سربراہوں نے اِس سے قبل، منگل ہی کے روز، صدر براک اوباما سے اِس معاملے پر گفت و شنید کی۔
صدر نے سینیٹروں کو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کی طرف سے جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا، جِن کا بدھ کو پھر اجلاس ہوگا۔ صدر نے اُن پر زور دیا کہ سفارت کاری کو موقع دینے کے لیے اُن کی انتظامیہ کا ساتھ دیا جائے۔
محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین پساکی نے پیر کے روز کہا کہ اِس میں دو رائے نہیں کہ ایران پر جاری رکھی گئی تعزیرات کے دباؤ کا ہی نتیجہ ہے کہ ایران مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا، اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے مہلت مانگی ہے۔
کچھ قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران پر نئی پابندیاں لگائی جائیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایسے ہی اقدامات کے باعث، ایران اپنا جوہری پروگرام بند کرنے پر مجبور ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ، جواد ظریف نے منگل کے روز یوٹیوب پر جاری ہونے والےایک وڈیو میں کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کا مقصد جوہری کلب میں شامل ہونا یا دوسروں کو دھمکی دینا نہیں، بلکہ، ہمارے بچوں کے مستقبل، ہماری معیشت کو فروغ دینے اور ہمارے تیل کو جلنے سے بچانا ہے۔