گزشتہ دو سالوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ تہران نے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ’بھاری پانی‘ تیار کرنے والی تنصیب کا دورہ کرنے کی اجازت دی ہے۔
اقوام متحدہ کے جوہری اُمور سے متعلق نگران ادارے نے کہا ہے کہ ایرانی عہدیداروں نے اپنے ملک کی ایک تنصیب کا آئندہ ماہ دورے کرنے کی دعوت دی ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کے سربراہ یوکیا امانو نے جمعرات کو بتایا کہ ایران نے اراک میں واقع اپنی جوہری تنصیب کے معائنے کے لیے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو آٹھ دسمبر کو مدعو کیا ہے۔
گزشتہ دو سالوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ تہران نے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ’بھاری پانی‘ تیار کرنے والی تنصیب کا دورہ کرنے کی اجازت دی ہے۔
بین الاقوامی معائنہ کاروں کو دورہ کرنے کی اجازت کا اعلان گزشتہ ہفتے جنیوا میں تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے متنازع جوہری پروگرام سے متعلق عبوری معاہدے طے پانے کے چند روز بعد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی پر مشتمل چھ ممالک کے گروپ ’فائیو پلس ون‘ اور ایران کے درمیان طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت تہران کو اپنے جوہری پروگرام کے بعض حصوں کو محدود کرنا ہے جب کہ اس کے عوض اس کے خلاف عائد بعض بین الاقوامی تعزیرات میں نرمی کی جائے گی۔
عبوری معاہدے کے تحت ایران یورینیم کی افژودگی جاری رکھ سکے گا لیکن افژدوگی کا عمل صرف پانچ فیصد کی حد تک ہی ہو گا جو توانائی کی پیداوار کے لیے درکار ہے۔
جب کہ معاہدے کے تحت ایران کو اپنے ہاں موجود 20 فیصد افژودہ یورینیم کے ذخائر کو بھی نیچے لانا ہو گا۔ یورینیم کی 20 فیصد تک کی افژودگی طبی تحقیق کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے لیکن اس میں کچھ ہی اضافہ کر کے اس سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا اُن کا ملک یورینیم کی افژودگی نہیں روکے گا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کے سربراہ یوکیا امانو نے جمعرات کو بتایا کہ ایران نے اراک میں واقع اپنی جوہری تنصیب کے معائنے کے لیے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو آٹھ دسمبر کو مدعو کیا ہے۔
گزشتہ دو سالوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ تہران نے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ’بھاری پانی‘ تیار کرنے والی تنصیب کا دورہ کرنے کی اجازت دی ہے۔
بین الاقوامی معائنہ کاروں کو دورہ کرنے کی اجازت کا اعلان گزشتہ ہفتے جنیوا میں تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے متنازع جوہری پروگرام سے متعلق عبوری معاہدے طے پانے کے چند روز بعد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی پر مشتمل چھ ممالک کے گروپ ’فائیو پلس ون‘ اور ایران کے درمیان طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت تہران کو اپنے جوہری پروگرام کے بعض حصوں کو محدود کرنا ہے جب کہ اس کے عوض اس کے خلاف عائد بعض بین الاقوامی تعزیرات میں نرمی کی جائے گی۔
عبوری معاہدے کے تحت ایران یورینیم کی افژودگی جاری رکھ سکے گا لیکن افژدوگی کا عمل صرف پانچ فیصد کی حد تک ہی ہو گا جو توانائی کی پیداوار کے لیے درکار ہے۔
جب کہ معاہدے کے تحت ایران کو اپنے ہاں موجود 20 فیصد افژودہ یورینیم کے ذخائر کو بھی نیچے لانا ہو گا۔ یورینیم کی 20 فیصد تک کی افژودگی طبی تحقیق کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے لیکن اس میں کچھ ہی اضافہ کر کے اس سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا اُن کا ملک یورینیم کی افژودگی نہیں روکے گا۔