تیل برآمد کرنے والی تنظیم کے ایرانی رکن نے اپنے ملک کے خام تیل پر مغربی ممالک کی پابندیاں ہونے کے بعد، ہمسایہ عرب ملکوں کی جانب سے تیل کی برآمدات بڑھانے کے خلاف انہیں خبردار کیا ہے۔
ایران کے ایک اخبار شرق میں اتوار کو شائع ہونے والی ایک خبر میں محمدعلی خطیبی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایران خام تیل کی برآمد میں کسی بھی اضافے کو ایک غیر دوستانہ عمل کے طور پر دیکھے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اوپیک ممالک نے ایسا کیا تو اس کےکچھ بھی نتائج نکل سکتے ہیں۔
پچھلے ہفتے مغربی ممالک کے سفارت کاروں نے ایران کی جانب سے یورینیم کی اعلیٰ سطح پر افزدوگی کی جانب پیش رفت پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہ کارروائی تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیوں سے متعلق قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کی جانب سے شہری اور فوجی مقاصد کے لیے یورینیم کی افزدوگی روکنے سے انکار پر اس کے خلاف چارمرحلوں میں پابندیاں لگاچکی ہے۔
اس ماہ کے آخر میں یورپی یونین مزید دباؤ بڑھانے کے لیے ایران سے تیل کی برآمدت پر ممکنہ پابندیوں پر مذاکرات کررہی ہے۔
اس کے ردعمل میں ایران آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔ یہ آبی گذر گاہ تیل کی عالمی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کہہ چکی ہیں کہ ایران کی دھمکی اشتعال انگیز اور خطرناک ہے۔ انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ اپنا اشتعال انگیز رویہ اور جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ختم کرے۔
مغربی ممالک ایران پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کررہاہے جب کہ تہران کا کہناہے کہ ا س کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔