|
پاکستان کےلیے ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے پیر کو کہا کہ ایران اور پاکستان، دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے سے تاخیر کے شکار گیس پائپ لائن کے ایک منصوبے کو مکمل کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "ہمیں اس منصوبے کی تکمیل کے لیے پاکستا ن کا سیاسی عزم نظر آرہا ہے۔
دونوں ملکوں نے 2010 میں ایران کے جنوبی فارس گیس فیلڈ سے پاکستان کے بلوچستان اور سندھ کے صوبوں تک پائپ لائن کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن امریکی پابندیوں کے خدشات کی وجہ سے پاکستان کے حصے میں کام رکا ہوا ہے۔
انیس سو کلومیٹر (1,180 میل) طویل پائپ لائن کا مقصد پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 25 سال تک 75 کروڑ سے ایک ارب کیوبک فٹ یومیہ قدرتی گیس فراہم کرنا تھا۔
تہران کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں پائپ لائن کی تعمیر کے لیے دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ تاہم پاکستان نے ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے پیش نظر اپنے علاقے میں تعمیر شروع نہیں کی۔
SEE ALSO: ایران گیس پائپ لائن: کیا پاکستان امریکی مخالفت مول لے کر منصوبہ مکمل کرے گا؟اسلام آباد نے 2014 میں پائپ لائن کی تعمیر کے لیے 10 سال کی توسیع کی درخواست کی تھی ،جو اس سال ستمبر میں ختم ہو رہی ہے۔ صنعت پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ایران پاکستان پر بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلا سکتا ہے ۔
پاکستان کی نگراں حکومت نے اس سال کے شروع میں ممکنہ قانونی کارروائی کے پیش نظر،پائپ لائن کے 80 کلومیٹر کے حصے کی تعمیر کا منصوبہ شروع کرنے کی اصولی طور پر اجازت دی تھی۔
مارچ میں، اسلام آباد نے کہا تھا کہ وہ پائپ لائن کے لیے امریکی پابندیوں سے چھوٹ کی درخواست کرے گا۔ تاہم، امریکہ نے کہا ہےکہ وہ منصوبے کی حمایت نہیں کرتا اور اس نے تہران کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندیوں کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا۔
نوریان نے پیر کو کہا کہ پائپ لائن بین الاقوامی پابندیوں کے تحت نہیں آتی، اور یہ کہ دونوں ملک اس مسئلے پر بات کررہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے اس بارےمیں ایک سوال کا جواب نہیں دیا کہ اگر پاکستان اس سال اپنی سر زمین پر پائپ لائن مکمل نہیں کرتا تو کیا ایران اس کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتا ہے۔
پاکستان کو،جس کے گھریلو اور صنعتی صارفین حرارت اور توانائی کی ضروریات کے لیے قدرتی گیس پر انحصار کرتے ہیں، اپنے تیزی سے کم ہوتے ہوئےگیس کےذخائر کی وجہ سے سستی گیس کی سخت ضرورت ہے ، اور بلند سطح پر مہنگائی کے دوران ایل این جی کے سودوں میں سپلائی مہنگی ہو رہی ہے ۔
برطانوی تیل اور گیس کی کمپنی ،بی پی، کے ورلڈ انرجی شماریاتی جائزے کے مطابق روس کے بعد ایران کے پاس، دنیا میں دوسرے سب سےبڑے گیس کے ذخائر موجود ہیں، لیکن مغرب کی پابندیوں، اندرونی سیاسی بحران اور تعمیر میں تاخیر نے برآمد کنندہ کے طور پر اس کی ترقی کو سست کر دیا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔