ایران کی پارلیمنٹ نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے متعلق قانون کی منظوری دے دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی "ارنا" نے بتایا کہ منگل کو ہونے والی رائے شماری میں قانون کے حق میں 161 ووٹ آئے جب کہ 59 قانون سازوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور 13 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
امریکہ کی کانگریس پہلے ہی اس معاہدے کے جائزے کی مدت پوری ہونے قبل اس کی منظوری دی چکی ہے۔
رواں سال جولائی میں امریکہ، فرانس، روس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ ایران کا جوہری معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت تہران کو اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض ان تعزیرات سے چھٹکارا حاصل ہو سکے گا جس نے حالیہ برسوں میں ایران کی اقتصادیات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
مغربی ممالک یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایران شروع ہی سے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
اس تاریخی معاہدے سے متعلق ایک اور بڑا مرحلہ ابھی باقی ہے اور جو کہ جوہری توانائی سے متعلق عالمی ادارے "آئی اے ای اے" کی طرف سے ایران کے جوہری پروگرام کی دس سال تک کی جانے والی تحقیقی رپورٹ ہے۔
توقع ہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو 15 دسمبر کو یہ رپورٹ پیش کریں گے۔