ایران نے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت کی اطلاع مبینہ طور پر امریکہ اور اسرائیل کو دینے والے ایک ایرانی شہری کو جلد پھانسی دے دی جائے گی۔
ایران کی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے منگل کو تہران میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ امریکی خفیہ ادارے 'سی آئی اے' اور اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی 'موساد' کے جاسوس محمود موسوی کو ایک ایرانی عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے جسے ان کے بقول "جلد نشانِ عبرت بنادیا جائے گا۔"
ترجمان نے کہا کہ محمود موسوی نے جنرل قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت کی اطلاع دشمنوں کو دی تھی۔
ترجمان نے بتایا کہ محمود موسوی کو ایران کی ایک انقلابی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی جسے ایرانی سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا ہے۔
اطلاعات کے مطابق محمود موسوی ایران کے ہی شہری ہیں اور وہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے ایران کی مسلح افواج کی بیرونی کارروائیوں کے نگران دستے 'قدس فورس' کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو رواں برس تین جنوری کو عراق میں ایک ڈرون حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں جنرل سلیمانی اپنے کئی ساتھیوں سمیت مارے گئے تھے۔
امریکہ نے الزام عائد کیا تھا کہ قاسم سلیمانی ایران نواز ملیشیاؤں کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات اور فورسز پر حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
SEE ALSO: امریکہ کو قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر پشیمانی ہو گی: خامنہ ایایرانی حکام نے تاحال اس کی وضاحت نہیں کی کہ آیا جنوری میں قاسم سلیمانی پر کیے جانے والے امریکی حملے میں بھی محمود موسوی کا کوئی ہاتھ تھا یا وہ اس سے قبل جنرل سلیمانی کی جاسوسی کر رہے تھے۔
ایران نے گزشتہ موسمِ گرما میں سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے 17 مبینہ جاسوسوں کو پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان میں سے بعض کو سزائے موت دی گئی ہے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے منگل کو اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا موسوی کا تعلق بھی انہی مبینہ جاسوسوں میں سے ہے جن کا اعلان پہلے کیا جا چکا ہے یا وہ ان سے الگ ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کی جانب سے ایرانی حکام کے اس اعلان پر تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ایران نے اپنے جنرل کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے آٹھ جنوری کو عراق میں امریکہ کی زیرِِ استعمال عین الاسد کے فوجی اڈے پر ایک درجن سے زائد راکٹ داغے تھے۔
ایران کے اس حملے میں امریکی فوج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ البتہ امریکی حکام نے اعتراف کیا تھا کہ اس حملے کے باعث درجنوں اہلکاروں کو نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا جن میں سے کئی نے علاج معالجے کے نتیجے میں صحت یاب ہونے کے بعد اب دوبارہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔