روس سے تعلقات بڑھانے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں: ایران

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی۔ فائل فوٹو

ایران کی وزارت خارجہ نے اتوار کو یہ کہتے ہوئے تہران اور ماسکو کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی شراکت داری پر امریکی خدشات مسترد کر دیے کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کے لیےکسی سے اجازت نہیں لے گا۔

مغربی ممالک نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ روس کو بم برسانے والے ڈرون فراہم کرتا ہے جنہیں مبینہ طور پر روس یوکرین پر حملوں میں استعمال کر رہا ہے۔ مغربی ممالک نے اس الزام کی بنیاد پر تہران پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ایران ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس نے یہ ڈرون روس کو یوکرین کی جنگ سے پہلے دیے تھے۔

امریکی سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز نے حال ہی میں پی بی ایس ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ایران اور روس کے درمیان فوجی تعاون مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادیوں کے لیے حقیقی خطرات کا باعث بن رہا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ان بیانات کو بے بنیادقرار دیا اور کہا کہ اس نوعیت کے بیانات ایران کے خلاف امریکہ کی پرو پیگنڈا جنگ کا حصہ ہیں۔

SEE ALSO: روس کو ایرانی ڈرونز کی فروخت سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے: امریکہ

کنعانی نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ تہران اپنے خارجہ تعلقات کی تشکیل میں آزادانہ طور پر کام کرتا ہے اور کسی سے اجازت نہیں لیتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے قومی مفادات اس کی پالیسیوں کا تعین کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون مشترکہ مفادات کے ساتھ وسیع ہو رہا ہے اور وہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے 9 دسمبر کو تہران ماسکو فوجی شراکت داری کو یوکرین ، ایران کے پڑوسیوں اور دنیا کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔

گزشتہ ماہ تہران نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے روس کو ڈرون بھیجے تھے لیکن اس پر زور دیاتھاکہ وہ فروری میں یوکرین پر حملے سے پہلے فراہم کیے گئے تھے۔