ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایک عدالت نے جرمنی کے دوباشندوں کی سزاؤں میں کمی کردی ہےجنہیں ایک ایرانی خاتون اشتیانی کے بیٹے کاانٹرویو لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیاتھا۔ اشتیانی کو ایک عدالت نے سنگسار کرنے کی سزاسنائی تھی۔ جرمن باشندوں کی سزاؤں میں کمی سے ان کی رہائی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
ہفتےکے روز سرکاری میڈیا کی خبروں میں کہا گیا ہےکہ اسلامی انقلابی عدالت نے انٹرویو لینے والے جرمنی کے دونوں باشندوں کو 20 ماہ قید اور 50 ہزار ڈالر جرمانے کی سزاسنائی تھی۔
خبروں میں کہاگیا ہےجرمن باشندوں کو قومی سلامتی کے قوانین کی خلاف ورزی پر سزاسنائی گئی تھی لیکن ان کی سزاؤں میں اسلامی ہمدردی اور رحم کے تحت کمی کردی گئی ہے۔
ایرانی حکام نے جرمن باشندوں کو گذشتہ سال اکتوبر میں ان الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا کہ وہ سیاحت کے ویزے پر ملک میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے ملک میں صحافت کے فرائض کی ادائیگی کے لیے اجازت نامہ نہیں لیا تھا۔
جرمنی کے ایک ہفت روزہ بلڈ ایم سونتاگ نے کہاہے کہ اس کے ملازم سکینہ محمدی اشتیانی کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایران گئے تھے۔ اشتیانی کو ایک ایرانی عدالت سے سنگساری کی سزا سنائے جانے کے بعداس پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی تھی۔ تب سے ایرانی حکام نے اس مقدمے کو التوا میں ڈالا رکھاہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق گرفتار جرمن باشندوں کے نام مارکس ہلوگ اور جیمز کوچ ہیں۔