ایک ایرانی خبررساں ادارے کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے ایک رکن کا کہناہے کہ حکومت نے بین الاقوامی نکتہ چینی کے بعد اس ایرانی خاتون کی سزائے موت پر عمل درآمد معطل کردیا ہے جسے ایک عدالت نے سنگسار کرنے کا حکم دیا تھا۔
پیر کے روز ایرانی اسٹوڈنٹس نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کی چیئرپرسن نے برازیل کے صدر کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ سکینہ محمدی اشتیانی کو پتھروں کے ذریعے ہلاک کرنے کی سزا معطل کردی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چیئر پرسن کا کہناہے کہ اشتیانی کو اس کی بجائے جیل میں 10 سال گذارنے ہوں گے کیونکہ اس کے خاوند کے خاندان نے اسے معاف کردیا ہے۔
ایک ایرانی عدالت نے اشتیانی کو 2006ء میں غیر مرد سے جنسی تعلقات استوار کرنے کے جرم میں سنگسار کرنے کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں اس پر اپنے خاوند کے قتل میں شرکت کا مقدمہ چلایا گیا ۔
ایرانی حکام نے سپریم کورٹ میں سزا پر نظرثانی کی اپیل کے التوا میں چلے جانے بعداس پر مزید کارروائی روک دی تھی۔ اسی دوران سنگساری کی سزا نے بین الاقوامی توجہ حاصل کرلی۔
برازیل کے سابق صدر لیوز اناسیو ڈی سلوا نے جولائی میں اشتیانی کو اپنے ملک میں پناہ دینے کی پیش کش کی تھی، تاہم تہران نے اسے مسترد کردیا تھا۔