البتہ آیت اللہ علی خامنائی نے کہا کہ صدر روحانی کے دورہ امریکہ میں کچھ چیزیں ’’مناسب نہیں‘‘ تھیں۔
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنائی نے ہفتہ کو کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے گزشتہ ہفتے اجلاس کے موقع پر صدر حسن روحانی کے سفارتی انداز کی وہ حمایت کرتے ہیں مگر کچھ چیزیں ’’مناسب نہیں‘‘ تھیں۔
اُنھوں نے اپنے تحفظات کی وضاحت نہیں کی لیکن یہ کہا کہ مذاکرات کے تناظر میں وہ امریکہ کو قابل اعتبار شراکت دار نہیں سمجھتے۔
بظاہر ان کا اشارہ صدر روحانی اور ان کے امریکی ہم منصب براک اوباما کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والے تاریخی رابطے کی طرف تھا۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’آئی ایس این اے‘ کے مطابق آیت اللہ علی خامنائی نے ایک تقریر میں کہا ’’ہم حکومت کی سفارتی کوششوں ... (اور) حالیہ دورے‘‘ کی حمایت کرتے ہیں۔
’’یقیناً ہماری رائے میں نیو یارک کے دورے میں ہونے والی کچھ چیزیں مناسب نہیں تھیں۔‘‘
ایرانی رہبر اعلیٰ نے کہا کہ امریکہ قابل اعتبار نہیں اور وہ ’’وعدے توڑتا ہے‘‘۔
اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر مفاہمتی اقدامات کے تناظر میں ایرانی پارلیمان نے صدر روحانی کی تائید کی تھی۔
اُنھوں نے اپنے تحفظات کی وضاحت نہیں کی لیکن یہ کہا کہ مذاکرات کے تناظر میں وہ امریکہ کو قابل اعتبار شراکت دار نہیں سمجھتے۔
بظاہر ان کا اشارہ صدر روحانی اور ان کے امریکی ہم منصب براک اوباما کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والے تاریخی رابطے کی طرف تھا۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’آئی ایس این اے‘ کے مطابق آیت اللہ علی خامنائی نے ایک تقریر میں کہا ’’ہم حکومت کی سفارتی کوششوں ... (اور) حالیہ دورے‘‘ کی حمایت کرتے ہیں۔
’’یقیناً ہماری رائے میں نیو یارک کے دورے میں ہونے والی کچھ چیزیں مناسب نہیں تھیں۔‘‘
ایرانی رہبر اعلیٰ نے کہا کہ امریکہ قابل اعتبار نہیں اور وہ ’’وعدے توڑتا ہے‘‘۔
اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر مفاہمتی اقدامات کے تناظر میں ایرانی پارلیمان نے صدر روحانی کی تائید کی تھی۔