”نئی پابندیوں سے مذاکرات ختم ہوسکتے ہیں“

ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ نے ان کے ملک پر نئی پابندیاں لگائیں تو ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔

یہ بات انھوں نے منگل کے روز استنبول میں ایک پریس کانفرنس میں کہی جہاں وہ ایک بین الاقوامی سربراہ اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ امریکی حکومت اور اس کے اتحادی اگر اقوام متحدہ کی قرارداد کی چھڑی دکھا کر بات چیت بھی کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔”ایسا ہرگز نہیں ہوگا“۔

اس موقع پر انھوں نے میزبان ملک ترکی کی ایران کے متنازع جوہری توانائی پروگرام پر تصفیے کی کوششوں کی تعریف بھی کی۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کوشبہ ہے کہ ایران جوہری توانائی کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار تیار کررہا ہے لیکن تہران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

گذشتہ ماہ ترکی اور برازیل ،جو کہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ہیں،نے ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ایران سے یورنیم افزودگی کے لیے بیرون ملک بھیجی جائے گی تاکہ اس سے ہتھیار تیار نہ کیے جاسکیں لیکن واشنگٹن نے اس معاہدے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ پہلے ہی تین مرحلوں میں ایران پر پابندیاں عائد کرچکا ہے جب کہ چوتھے مرحلے پر رائے شماری رواں ہفتے متوقع ہے۔ ترکی نے ان پابندیوں کے خلاف مہم چلا رکھی ہے جس کے بارے میں وزیراعظم طیب رجب اردگان کا کہنا ہے کہ یہ کارگر ثابت نہیں ہورہی۔

کانفرنس میں روس بھی شرکت کررہا ہے اور ترک وزیراعظم نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوتن سے بھی اس سلسلے میں ملاقات کی۔ مسٹر پیوتن کا کہنا ہے کہ تہران پر پابندیاں زیادہ سخت نہیں ہونی چاہئیں۔


نیوزکانفرس کے دوران ایرانی صدر نے روس کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ ایران کو اپنا دشمن نہ بنائے۔