ایران میں پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ ختم ہوگئی ہے جب کہ عوام کے رش کے سبب وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر پولنگ اسٹیشنوں کو پولنگ کا وقت پورا ہونے کے بعد بھی کئی گھنٹوں تک کھلا رکھا گیا۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جمعہ کو ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح انتہائی بلند رہی ۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں ملک کے اعلیٰ ترین رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے حامیوں کوپارلیمان میں بالادستی حاصل ہوجائے گی۔
پارلیمان کی کل 290 نشستوں کے لیے لگ بھگ 3400 امیدواران میدان میں ہیں جبکہ کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد چار کروڑ 80 لاکھ ہے۔
ایرانی حزبِ اختلاف اور اصلاح پسندوں کی مرکزی جماعتوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے جب کہ انتخاب میں شریک بیشتر امیدواران کا تعلق بالادست مذہبی طبقے کے حامیوں سے ہے۔
انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواران کی منظوری 'شوریٰ نگہبان ' نے دی تھی جو علما اور ماہرین قانون پر مشتمل آئینی امور پر ایران کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔
شوری نگہبان کا کہنا ہے کہ کسی بیرونی ادارے کو انتخابی عمل اور ووٹوں کی گنتی کے جائزے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ شوریٰ کے ترجمان کے بقول بین الاقوامی مبصرین کو انتخابی عمل کے جائزے کی اجازت دینا ایرانی عوام کی توہین ہوگی۔