یورپی یونین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات نیک نیتی سے کیے جارہے ہیں اور فریقین کسی ٹھوس پیش رفت کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
واشنگٹن —
ایران کے متنازع جوہری پروگرام سے متعلق کسی حتمی معاہدے پر اتفاق کے لیے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کا سلسلہ مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے۔
ویانا میں بدھ کو ہونے والے اجلاس کے آغاز سے قبل یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ اور مغربی طاقتوں کی اعلیٰ مذاکرات کار کیتھرین ایشٹن کے ایک ترجمان نے ابتدائی بات چیت کو "بامقصد" قرار دیا۔
صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ترجمان مائیکل مین نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والی بات چیت "فائدے مند" اور "بامقصد" رہی تھی جب کہ ترجمان نے بدھ کو ہونے والے اجلاس کے ابتدائی دور کو بھی مثبت قرار دیا۔
یورپی یونین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات نیک نیتی سے کیے جارہے ہیں اور فریقین کسی ٹھوس پیش رفت کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
مذاکرات کا مقصد مغربی ممالک کے اس خدشے کا ازالہ کرنا ہے کہ تہران اپنے سول جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایرانی حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے لیکن مغربی ممالک ایرانی موقف تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔
مذاکرات کےحالیہ دور میں فریقین جوہری پروگرام سے متعلق کسی حتمی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے تحت ایران خطرناک سمجھی جانے والی اپنی جوہری سرگرمیاں ترک کردے گا جس کے عوض اس پر سے عائد اقتصادی پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔
مذاکرات میں شریک ایران کے نائب وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک کسی ایسے حتمی معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا جس میں ایران کی کسی بھی جوہری تنصیب کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہو۔
مذاکرات میں شریک سفارت کاروں کو امید ہے کہ وہ بات چیت کے حالیہ دور کے نتیجے میں ایک ایسا فریم ورک وضع کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جس کے تحت متنازع موضوعات پر مستقبل میں بات چیت کی جاسکے۔
عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری تنازع پر گزشتہ سال طے پانے والے عبوری معاہدے کی مدت جولائی میں ختم ہورہی ہے اور مغربی ممالک کی خواہش ہے کہ عبوری معاہدے کی مدت کے خاتمے سے قبل ہی تنازع کا کوئی مستقل حل طے کرلیا جائے۔
ویانا میں بدھ کو ہونے والے اجلاس کے آغاز سے قبل یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ اور مغربی طاقتوں کی اعلیٰ مذاکرات کار کیتھرین ایشٹن کے ایک ترجمان نے ابتدائی بات چیت کو "بامقصد" قرار دیا۔
صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ترجمان مائیکل مین نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والی بات چیت "فائدے مند" اور "بامقصد" رہی تھی جب کہ ترجمان نے بدھ کو ہونے والے اجلاس کے ابتدائی دور کو بھی مثبت قرار دیا۔
یورپی یونین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات نیک نیتی سے کیے جارہے ہیں اور فریقین کسی ٹھوس پیش رفت کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
مذاکرات کا مقصد مغربی ممالک کے اس خدشے کا ازالہ کرنا ہے کہ تہران اپنے سول جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایرانی حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے لیکن مغربی ممالک ایرانی موقف تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔
مذاکرات کےحالیہ دور میں فریقین جوہری پروگرام سے متعلق کسی حتمی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے تحت ایران خطرناک سمجھی جانے والی اپنی جوہری سرگرمیاں ترک کردے گا جس کے عوض اس پر سے عائد اقتصادی پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔
مذاکرات میں شریک ایران کے نائب وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک کسی ایسے حتمی معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا جس میں ایران کی کسی بھی جوہری تنصیب کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہو۔
مذاکرات میں شریک سفارت کاروں کو امید ہے کہ وہ بات چیت کے حالیہ دور کے نتیجے میں ایک ایسا فریم ورک وضع کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جس کے تحت متنازع موضوعات پر مستقبل میں بات چیت کی جاسکے۔
عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری تنازع پر گزشتہ سال طے پانے والے عبوری معاہدے کی مدت جولائی میں ختم ہورہی ہے اور مغربی ممالک کی خواہش ہے کہ عبوری معاہدے کی مدت کے خاتمے سے قبل ہی تنازع کا کوئی مستقل حل طے کرلیا جائے۔