ایران کے سرکاری میڈیا نے بدھ کے روز بتایا کہ نیوی کا سب سے بڑا بحری جنگی جہاز خلیج عمان میں آگ لگنے کے بعد ڈوب گیا۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ خارگ نامی جنگی جہاز جاسک کی بندرگاہ کے قریب سمندر میں غرق ہوا۔ یہ بندرگاہ خلیج فارس کو ملانے والی ایک تنگ آبی راہدری پر واقع ہے۔ یہ علاقہ تیل کے ذخائر سے مالا مال ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہاز کو ڈوبنے سے بچانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔
خبروں کے مطابق، جہاز پر سوار عملے کے تمام ارکان کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
ابھی تک اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ جہاز میں آگ کیسے لگی۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جہازایک تربیتی مشن پر تھا اور اس میں مقامی وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے آگ لگی۔
خارگ کا شمار ایران کے ان بحری جہازوں میں ہوتا تھا جو سمندر میں دوسرے جہازوں کو ایندھن فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس سے قبل ایران اور اسرائیل ایک دوسرے کے جہازوں پر حملے کرنے کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔
اپریل میں ایران نے کہا تھا کہ اس کے ایک بحری جہاز کو بحیرہ احمر میں بارودی سرنگوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسی طرح فروری میں ایران اور اسرائیل دونوں نے ایک دوسرے پر تجارتی جہازوں پر حملوں کا الزام لگایا تھا۔
پچھلے سال فوجی مشقوں کے دوران ایک ایرانی بحری جہاز نے جاسک کی بندرگاہ کے قریب غلطی سے اپنے ہی ایک اور جہاز پر میزائل داغ دیا تھا جس کے نتیجے میں 19 فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے تھے۔
سن 2018 میں ایران کی نیوی کا ایک بحری جہاز بحیرہ کیسپین میں ٹکرانے سے ڈوب گیا تھا جس سے اس کے عملہ کے دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔