ایران کے صدر حسن روحانی نے ایرانی جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے فریم ورک کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایسی پیش رفت قرار دیا ہے جسے ان کے بقول "ایرانی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا"۔
جمعے کو ٹی وی پر قوم سے براہِ راست خطاب کرتے ہوئے صدر روحانی نے کہا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے فریم ورک پر اتفاقِ رائے کے نتیجے میں ایران کو بین الاقوامی پابندیوں سے چھٹکارا مل سکے گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ مجوزہ معاہدے کے تحت پرامن مقاصد کے لیے اپنی ہی سرزمین پر یورینیم افزودہ کرنے کا ایران کا حق تسلیم کرلیا گیا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں کی رائے تھی کہ ایران کو دنیا کے ساتھ لڑنا چاہیے جب کہ بعض لوگ دنیا کے سامنے سر خم کرنے کے مشورے دیتے تھے۔ ان کےبقول ایران نے اپنے لیے ایک تیسری راہ کا انتخاب کیا ہے جو دنیا کے ساتھ مل جل کر چلنے کی ہے۔
صدر روحانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جب تک 'پی 5+1' گروپ کے ممالک اپنے وعدوں پر قائم رہیں گے ایران بھی معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔
ایران کے ساتھ اس کے متنازع جوہری پروگرام پر گزشتہ کئی برسوں سے مذاکرات کرنے والا چھ عالمی طاقتوں کا گروپ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان – امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین – اور جرمنی پر مشتمل ہے۔
فریقین نے مجوزہ معاہدے کے فریم ورک پر اتفاقِ رائے کا اعلان سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں آٹھ روز تک مسلسل جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد جمعرات کو کیا تھا۔ فریم ورک کے تحت فریقین 30 جون سے قبل حتمی معاہدے کی شرائط طے کریں گے جو آئندہ 10 برسوں کے لیے موثر ہوگا۔
معاہدے کے اعلان کے بعد ایران کے مختلف شہروں خصوصاً تہران میں سیکڑوں لوگ جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے مذاکرات میں ایرانی وفد کے سربراہ اور وزیرِ خارجہ جواد ظریف جمعے کو وطن واپس پہنچے تو ان کا بھی پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کے استقبال کے لیےسیکڑوں شہری تہران کے ہوائی اڈے پر موجود تھے جنہوں نے جواد ظریف اور صدر روحانی کے حق میں نعرے لگائے۔
ایران کے کئی حلقوں کو امید ہے کہ مجوزہ معاہدے کے نتیجے میں بین الاقوامی برادری میں ایران کی تنہائی اور اس پر گزشتہ کئی برسوں سے عائد کڑی اقتصادی پابندیوں کا خاتمہ ہوسکے گا۔