ایرانی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے بتایا ہے کہ حکومت مخالف احتجاج کے دوران 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ صدر حسن روحانی نے عہد کیا ہے کہ سلامتی افواج ’’ہنگامہ آرائی کرنے والوں اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گی‘‘۔
گذشتہ ہفتے جب سے ملک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، اب تک سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن کی وجہ ملک کی معاشی صورتِ حال اور شام، عراق اور یمن میں سرکاری فوج کی مہم جوئی ہے، جو علاقے میں اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ پنجہ آزمائی کا حصہ ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن نے بتایا ہے کہ ’’چند مسلح مظاہرین نے پولیس اسٹیشنوں اور فوجی اڈوں کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کی۔ لیکن، سکیورٹی فورسز کی جانب سے اُنھیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔
روحانی نے اعلان کیا کہ ’’حکومت اُن عناصر کو برداشت نہیں کرے گی جو عوامی ملکیت کو نقصان پہنچانے، امن و امان میں بگاڑ کا سبب بننے یا معاشرے میں بے چینی پھیلانے کے موجب ہیں‘‘۔
ایرانی دارالحکومت، تہران میں سالِ نو کی رات گئے، نئے پُر تشدد احتجاجی مظاہرے چِھڑ گئے، اور مقامی ذرائع ابلاغ نے جلتی ہوئی موٹر گاڑیوں کی تصاویر شائع کی ہیں۔