عراق کے دارالحکومت میں مسلح افراد نے ایک عمارت میں گھس کر فائرنگ کر کے 20 خواتین سمیت 29 افراد کو ہلاک کر دیا۔
پولیس حکام کے مطابق زیونہ نامی علاقے میں سادہ کپڑوں اور کیفوفلاج وردی میں ملبوس نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔
حکام کے بقول پولیس کو عمارت میں داخل ہوتے ہی بکھری ہوئی لاشیں اور سیڑھیوں سے بہتا خون دکھائی دیا۔
"ہم جب اپارٹمنٹ میں داخل ہوئے تو وہاں ہر طرف لاشیں پڑی ہوئی تھیں، کچھ فرش پر کچھ صوفے پر اور ایک کاتون جس نے الماری میں چھپنے کی کوشش کی اسے بھی قتل کر دیا گیا۔"
ان ہلاکتوں کا الزام شیعہ ملیشیا پر عائد کیا جارہا ہے جنہوں نے ان خواتین کو جسم فروش قرار دیتے ہوئے قتل کیا۔ لیکن تاحال اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ اس واقعے میں کون ملوث ہے۔
عراق میں گزشتہ ماہ کے اوائل سے سنی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ فی عراق ولشام "داعش" کے شدت پسندوں نے ملک کے شمال اور مغرب میں بہت سے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کیا اور انھوں نے دارالحکومت پر قبضے کا بھی عندیہ دیتے ہوئے پیش قدمی شروع کر دی تھی۔
رواں ہفتے ہی انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ ماہ سکیورٹی فورسز اور حکومت سے منسلک ملیشیا نے 225 سنی قیدیوں کو قتل کیا۔
تنظیم کے مطابق یہ اموات بظاہر داعش کے شیعہ مسلمانوں پر حملوں کا ردعمل تھا۔
تاہم بغداد کی طرف سے ایسے ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔