عراق کے دارالحکومت بغداد میں اتوار کی صبح ہونے والے دو بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 151 تک پہنچ گئی ہے اور حکومت نے ملک میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ان بم دھماکوں میں 186 افراد زخمی بھی ہوئے، زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عراق کے وزیر اعظم حیدر العابدی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیر اعظم لوگوں کے جذبات سے آگاہ ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی بغداد میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اُنھوں نے ایک بیان میں عراقی عوام سے اپیل کی کہ وہ خوف پھیلانے اور ملک کے اتحاد کو کمزور کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیں۔
اتوار کو علی الصبح دو مختلف مقامات پر بم دھماکے ہوئے تھے جن میں سے ایک دھماکا کرادہ نامی علاقے میں ایک مصروف بازار میں ہوا جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بازار میں خریداری میں مصروف تھی، زیادہ تر ہلاکتیں بھی اسی علاقے میں ہوئیں۔ جب کہ دوسرا دھماکا شعب نامی علاقے میں ہوا۔
شدت پسند تنظیم داعش نے بازار میں کیے گئے خود کش بم حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
امریکی کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان ترجمان نیڈ پرائس نے اتوار کو کہا کہ امریکہ داعش کو تباہ کرنے کے لیے عراق کے ساتھ اپنی مشترکہ کوششوں کے لیے پرعزم ہے۔
داعش کے جنگجوؤں نے دو سال قبل شمالی اور مغربی عراق کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ عراق فورسز نے حال ہی میں ملک کے اہم شہر فلوجہ میں داعش کو پسپا کر کے وہاں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔