کربلا میں اتنے درخت کیوں لگائے جا رہے ہیں؟
دنیا کے دیگر خطوں کی طرح عراق میں موجود مسلمانوں کے مقدس شہروں میں شمار ہونے والا کربلا بھی آب و ہوا کی تبدیلی سے متاثر ہو رہا ہے۔
حکومت نے دو دہائیوں قبل ملک کے وسط میں کربلا کو صحرا کے اثر سے بچانے کے ایک منصوبہ شروع کیا تھا جس کے تحت شہر کے گرد 76 کلومیٹر طویل پٹی پر درخت لگانے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔
اس منصوبے پر مکمل طور پر عمل نہیں ہو سکا تھا۔ اب ایک بار پھر اس کی تکمیل کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق اس منصوبے کے دو حصے تھے۔ ایک میں جنوبی علاقہ اور دوسرے میں شمال میں گرین بیلٹ آتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت جنوب میں 20 کلومیٹر کی پٹی یا گرین بیلٹ کو مکمل کیا جا چکا ہے۔ بعد ازاں مرکزی حکومت نے اس منصوبے کے فنڈز روک لیے تھے اور اس پر کام بھی رک گیا تھا۔ جس سے لاتعداد درختوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
مذہبی اہمیت کے باوجود کربلا شہر میں درختوں کا منصوبہ التوا کا شکار رہا۔
مقامی شہریوں کے مطابق جب یہ منصوبہ شروع ہوا تھا تو انہیں خوشی تھی کہ شہر اب گرد اور تیز ہواؤں سے محفوظ ہو جائے گا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ منصوبے کے آغاز کے بعد آنے والی حکومتوں نے اس منصوبے کو نظر انداز کیا۔ اس پر ملک کے اربوں دینار خرچ کیے گئے تھے اور حکومت نے اس کو روک دیا۔
عراق میں ہر برس 250 مربع کلومیٹر صحرا بڑھتا جا رہا ہے جس سے زرعی زمین متاثر ہو رہی ہے۔
ورلڈ بینک متنبہ کر چکا ہے کہ عراق میں پانی کے ذخائر انتہائی تیزی سے کم ہوتے جا رہے ہیں۔
ورلڈ بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب 2050 تک عراق کے پانی کے ذخائر 20 فی صد تک کم ہو چکے ہوں گے۔
کربلا میں گرین بیلٹ منصوبے میں کھجور اور زیتون سمیت دیگر درخت لگائے جا رہے ہیں۔