عراقی دارالحکومت، بغداد کے شمال میں واقع ایک قیدخانے پر حملے کے دوران، کم از کم تین افراد ہلاک جب کہ 40 قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ یہ بات جیل کے اہل کاروں نے بتائی ہے۔
عراق کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’خالص‘ نامی جیل میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران کی جانے والی کارروائی میں چھ پولیس اہل کار اور 30 قیدی ہلاک ہوئے۔ تاہم، دیگر حکام نے ہلاک شدگان کی تعداد زیادہ بتائی ہے، جن میں 12 پولیس اہل کار ہلاک جب کہ کم از کم 50 قیدی ہلاک بتائے گئے ہیں۔
اہل کاروں نے بتایا ہے کہ یہ جھگڑا اُس وقت شروع ہوا جب قیدی آپس میں لڑ پڑے اور محافظوں نے مداخلت کی۔ ایسے میں قیدی محافظوں پر حاوی آگئے اور اُن کا اسلحہ چھین لیا گیا۔
اہل کاروں کے مطابق، فرار ہونے والے قیدیوں میں سے چند وہ بھی ہیں جنھیں دہشت گردی کے الزام پر سزائیں ہو چکی تھیں۔
عراق میں جیل ٹوٹنے کے واقعات عام سی بات ہیں، جہاں حکام گذشتہ برس سے داعش کے شدت پسندوں کی سرکشی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
پولیس اور دیگر ذرائع کے مطابق، ہفتے کو بغداد میں ایک کار بم حملہ ہوا جس میں کم از کم سات افراد ہلاک جب کہ کم از کم 14زخمی ہوئے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق، حملے کا ہدف شیعہ زائرین تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کا کہنا ہے کہ جیل ٹوٹنے اور بم حملے کی ذمہ داری داعش کے شدت پسند گروپ نے قبول کی ہے۔