جان کیری نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اگر عراقی ایک ایسی حکومت چاہیں گے جس میں زیادہ گروپ (یا سب) شامل ہوں تو امریکہ اس میں مدد کرے گا۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری غیر اعلانیہ دورے پر ایسے وقت عراق میں ہیں جب سرکاری فوجوں کو سنی عسکریت پسندوں کی طرف سے لڑائی کے چیلنج کا سامنا ہے۔
جنگجو ملک کے شمال اور مغرب میں کئی قصبوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔
جان کیری پیر کو بغداد پہنچے اور وہ وزیراعظم نوری المالکی کے علاوہ سنی اور کرد رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
توقع ہے کہ وہ وزیراعظم نوری المالکی پر امریکہ کا دباؤ برقرار رکھیں گے کہ وہ شعیہ اکثریت والی اپنی حکومت میں دیگر جماعتوں اور گروپوں کو شامل کریں۔ مالکی حکومت پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس میں سنی اور کردوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں فرقہ ورانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
کیری نے قاہرہ اور اردن میں اتوار کو اپنے ہم منصبوں سے عراق کی صورت حال اور دولت اسلامیہ عراق ولشام (داعش) سے خطرے کے بارے میں بات چیت کی۔
انھوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اگر عراقی ایک ایسی حکومت چاہیں گے جس میں سب شامل ہوں تو امریکہ مدد کرے گا۔
کیری نے کہا کہ ’’اگر وہ (عراقی) چاہتے ہیں کہ ان کے پاس موقع ہو کہ ایک ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو پورے عراق کی نمائندگی کرے، ایک اتحادی حکومت جو سب کو ساتھ لے کر چلے اور جس کی توجہ (آئی ایس آئی ایل) پر ہو۔ مجھے اُمید ہے کہ وہ یہ کر سکتے ہیں نہ صرف ہماری بلکہ خطے کے ہر ملک کی مدد کے ساتھ، بلکہ دنیا کے دوسرے (ملکوں) کی مدد سے جو اس طرح کی دہشت گردی کے جبر کے خلاف کھڑے ہوں گے‘‘۔
آئی ایس ایل کے جنگجوؤں نے بغداد پر حملہ کرنے کی دھمکی دی رکھی ہے لیکن امریکی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں کا پیر کو کہنا تھا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ دارالحکومت کی طرف پیش قدمی آہستہ ہو گئی ہے۔
امریکہ تین سو فوجی مشیروں کو عراق بھیج رہا ہے لیکن امریکہ زمینی دستے عراق میں نہیں بھیجے گا۔
صدر براک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ باغیوں کی طاقت میں اضافہ ہو سکتا ہے جو خطے کے دوسرے ممالک میں عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے لیکن انھوں نے کہا کہ امریکہ ’’ایسی کوئی کوشش نہیں کرے گا کہ وہ ان تنظیموں کو ایک جگہ ختم کرے اور پھر وہ دوسری جگہ نمودار ہو جائیں اور پھر دوسری جگہ ان کو ختم کرنے کے لیے اپنی فوج کو قبضہ کے لیے بھیجے‘‘۔
اتوار کو ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کسی بھی ممکنہ امریکہ مداخلت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بغداد کی حکومت خود ہی باغیوں کے تنازع سے نمنٹے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتہ کے اواخر میں عراق کے مغربی صوبہ انبار کے چار شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔
جان کیری عراق میں مختصر دورے کے بعد برسلز جائیں گے جہاں وہ نیٹو کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں شرکت کریں گے اور امریکی وزارت خارجہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس موقع پر یورپی اتحادیوں سے عراق کی صورت حال پر بھی بات چیت کریں گے۔
جنگجو ملک کے شمال اور مغرب میں کئی قصبوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔
جان کیری پیر کو بغداد پہنچے اور وہ وزیراعظم نوری المالکی کے علاوہ سنی اور کرد رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
توقع ہے کہ وہ وزیراعظم نوری المالکی پر امریکہ کا دباؤ برقرار رکھیں گے کہ وہ شعیہ اکثریت والی اپنی حکومت میں دیگر جماعتوں اور گروپوں کو شامل کریں۔ مالکی حکومت پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس میں سنی اور کردوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں فرقہ ورانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
کیری نے قاہرہ اور اردن میں اتوار کو اپنے ہم منصبوں سے عراق کی صورت حال اور دولت اسلامیہ عراق ولشام (داعش) سے خطرے کے بارے میں بات چیت کی۔
انھوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اگر عراقی ایک ایسی حکومت چاہیں گے جس میں سب شامل ہوں تو امریکہ مدد کرے گا۔
کیری نے کہا کہ ’’اگر وہ (عراقی) چاہتے ہیں کہ ان کے پاس موقع ہو کہ ایک ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو پورے عراق کی نمائندگی کرے، ایک اتحادی حکومت جو سب کو ساتھ لے کر چلے اور جس کی توجہ (آئی ایس آئی ایل) پر ہو۔ مجھے اُمید ہے کہ وہ یہ کر سکتے ہیں نہ صرف ہماری بلکہ خطے کے ہر ملک کی مدد کے ساتھ، بلکہ دنیا کے دوسرے (ملکوں) کی مدد سے جو اس طرح کی دہشت گردی کے جبر کے خلاف کھڑے ہوں گے‘‘۔
آئی ایس ایل کے جنگجوؤں نے بغداد پر حملہ کرنے کی دھمکی دی رکھی ہے لیکن امریکی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں کا پیر کو کہنا تھا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ دارالحکومت کی طرف پیش قدمی آہستہ ہو گئی ہے۔
امریکہ تین سو فوجی مشیروں کو عراق بھیج رہا ہے لیکن امریکہ زمینی دستے عراق میں نہیں بھیجے گا۔
صدر براک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ باغیوں کی طاقت میں اضافہ ہو سکتا ہے جو خطے کے دوسرے ممالک میں عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے لیکن انھوں نے کہا کہ امریکہ ’’ایسی کوئی کوشش نہیں کرے گا کہ وہ ان تنظیموں کو ایک جگہ ختم کرے اور پھر وہ دوسری جگہ نمودار ہو جائیں اور پھر دوسری جگہ ان کو ختم کرنے کے لیے اپنی فوج کو قبضہ کے لیے بھیجے‘‘۔
اتوار کو ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کسی بھی ممکنہ امریکہ مداخلت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بغداد کی حکومت خود ہی باغیوں کے تنازع سے نمنٹے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتہ کے اواخر میں عراق کے مغربی صوبہ انبار کے چار شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔
جان کیری عراق میں مختصر دورے کے بعد برسلز جائیں گے جہاں وہ نیٹو کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں شرکت کریں گے اور امریکی وزارت خارجہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس موقع پر یورپی اتحادیوں سے عراق کی صورت حال پر بھی بات چیت کریں گے۔