عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے موصل کو داعش سے آزاد کروانے کی لڑائی میں شمولیت کے لیے ترکی کی خواہش کو باضابطہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔
ہفتہ کو بغداد میں امریکی وزیردفاع ایش کارٹر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ان کا اتحاد ترکی کی مدد کے بغیر لڑائی لڑ سکتا ہے۔
کارٹر غیر اعلانیہ دورے پر عراق پہنچے تھے جس کا ایک مقصد ترکی اور عراق کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کے لیے بات چیت کرنا تھا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے گزشتہ منگل کو موصل کی لڑائی میں شمولیت کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ عراق میں پہلے سے موجود ترک فوجی بغداد کی حکومت سے احکامات نہیں لیں گے۔
انھوں نے قدرے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ "ترکی کی فوج ابھی اتنی کمزور نہیں ہوئی کہ وہ آپ (عراق) سے احکامات لے۔"
اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہفتہ کو العبادی کا کہنا تھا کہ موصل کی لڑائی عراقیوں کی ہے۔
"عراقیوں نے منصوبہ تیار کیا اور لڑائی شروع کی۔ مجھے معلوم ہے کہ ترک اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں، ہم ان سے کہیں گے کہ شکریہ، اس سے عراقی خود ہی نمٹ لیں گے اور ہم موصل اور دیگر علاقوں کو آزاد کروائیں گے۔"
بغداد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا کہ موصل کی لڑائی میں ترک فوجیوں کا کردار ایک مشکل معاملہ ہے۔
"میں آج پھر اس عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ آپریشن میں شامل تمام ملکوں کے لیے عراق کی خودمختاری کا احترام بہت اہم ہے۔"
موصل کو داعش سے آزاد کروانے کے لیے کارروائی جاری ہے جس میں عراقی فورسز کے علاوہ کرد پیش مرگہ کو امریکی فوجیوں کی معاونت بھی حاصل ہے۔