|
عراق نے کہا ہے کہ وہ ایک نئی پاور لائن کے ذریعے ترکی سے اپنے شمالی صوبوں تک بجلی لائے گا کیونکہ حکام کا مقصد بجلی کی شدید بندشوں کو کم کرنے کے لیے ملک کے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانا ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ، 115 کلومیٹر طویل پاور لائن موصل کے مغرب میں کسک پاور سٹیشن سے منسلک ہے اور ترکیہ سے عراق کے شمالی صوبوں نینویٰ، صلاح الدین اور کرکوک کو 300 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گی۔
وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے کہا کہ نئی لائن عراق کو اپنے پڑوسی ملکوں سے منسلک کرنے کے لیے ایک "اسٹریٹجک" قدم ہے۔
وزارت بجلی کے ترجمان احمد موسیٰ نے اے ایف پی کو بتایا، "لائن نے آج کام کرنا شروع کر دیا ہے۔"
کئی عشروں کی جنگ نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو ایک قابل رحم حالت تک پہنچا دیا ہے ،جہاں بجلی کی کٹوتی جھلسا دینے والے موسم گرما کو اس وقت مزید تکلیف دہ بنا دیتی ہے جب درجہ حرارت اکثر 50 سیلسیس (122 فارن ہائیٹ) تک پہنچ جاتا ہے.
بہت سے گھرانوں کو روزانہ صرف چند گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی ہے، اور جو لوگ استطاعت رکھ سکتے ہیں وہ فرج اور ایئر کنڈیشنر کو چلانے کے لیے پرائیویٹ جنریٹرز استعمال کرتے ہیں۔
اپنے تیل کے وسیع ذخائر کے باوجود، عراق اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بدستور درآمدات پر انحصار کرتا ہے، خاص طور پر پڑوسی ملک ایران سے، جو کہ سپلائی میں باقاعدگی سے کٹوتیاں کرتا ہے۔
سوڈانی بارہا عراق کے لیے توانائی کے ذرائع متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں تاکہ بجلی کی مسلسل کٹوتیوں کو کم کیا جا سکے ۔
بغداد ایرانی گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے خلیجی ممالک سے درآمدات سمیت ،متعدد امکانات کو تلاش کر رہا ہے۔
سوڈانی نے اتوار کو کہا کہ عراقی حکومت کا مقصد اس سال کے آخر تک "گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کے الیکٹرک گرڈ کے ساتھ کنکشن مکمل کرنا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، " اس سے عراق علاقائی توانائی کے نظام میں انضمام کے قابل ہو جائے گا ،" اور اپنے توانائی کے ذرائع کو متنوع بناسکے گا۔
مارچ میں، عراق کے جنوب مغرب میں، 340 کلومیٹر طویل ایک پاور لائن نے اردن سے الرتبہ تک بجلی لانے کے لیے کام کرنا شروع کر دیا ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔