اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی، اس کیمپ کو لبرٹی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہاں ’’مجاہدین خلق‘‘ یا ایم ای کے سے وابستہ افراد مقیم ہیں۔
عراق کے دارالحکومت بغداد کے قریب ایرانی حکومت کے مخالفیں کے ایک کمیپ پر راکٹوں کے حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔
اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی، اس کیمپ کو لبرٹی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہاں ’’مجاہدین خلق‘‘ یا ایم ای کے سے وابستہ افراد مقیم ہیں۔
مجاہدین خلق 1960 کی دہائی میں امریکی حمایت یافتہ شاہ ایران کی حکومت کی مخالفت میں قائم کی گئی تھی لیکن 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد بننے والی مذہبی حکومت کے خلاف بھی اس تنظیم نے ہتھیار اُٹھا لیے تھے۔
امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے اس گروہ کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا لیکن بعد میں اس کا نام اس لسٹ سے خارج کر دیا گیا تھا۔
امریکہ نے ’ایم ای کے‘ کو دہشتگردوں کی فہرست سے خارج کرنے کے بعد گزشتہ سال کہا کہ اسے اب بھی خصوصاً اپنے ممبران کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے اس گروہ کے بارے میں سنگین خدشات ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی، اس کیمپ کو لبرٹی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہاں ’’مجاہدین خلق‘‘ یا ایم ای کے سے وابستہ افراد مقیم ہیں۔
مجاہدین خلق 1960 کی دہائی میں امریکی حمایت یافتہ شاہ ایران کی حکومت کی مخالفت میں قائم کی گئی تھی لیکن 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد بننے والی مذہبی حکومت کے خلاف بھی اس تنظیم نے ہتھیار اُٹھا لیے تھے۔
امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے اس گروہ کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا لیکن بعد میں اس کا نام اس لسٹ سے خارج کر دیا گیا تھا۔
امریکہ نے ’ایم ای کے‘ کو دہشتگردوں کی فہرست سے خارج کرنے کے بعد گزشتہ سال کہا کہ اسے اب بھی خصوصاً اپنے ممبران کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے اس گروہ کے بارے میں سنگین خدشات ہیں۔