عراق میں حکام نے کہا ہے کہ شدت پسند گروپ نے داعش نے شمالی شہر کرکوک کے قریب دو کیمیائی حملے کیے جو ایک تین سالہ بچی کی ہلاکت اور 600 افراد کے زخمی ہونے کا باعث بنے۔
سکیورٹی اور اسپتال کے حکام نے بتایا کہ یہ حملہ ہفتہ کو تازہ نامی قصبے پر کیا گیا جہاں تین روز پہلے بھی راکٹوں کے ذریعے کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا تھا۔
عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے ان حملوں پر داعش کے خلاف کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مسٹرڈ گیس کا مشتبہ حملہ جو ایک تین سالہ بچی کی ہلاکت کا سبب بنا "سزا سے نہیں بچ سکے گا۔"
ایک مقامی عہدیدار عادل حسین نے کہا کہ اس سے عورتوں اور بچوں میں بہت خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ "وہ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انھیں بچایا جائے۔"
عادل نے بتایا کہ ایک جرمن اور امریکی فرانزک ٹیم یہاں پہنچی ہے جو کیمیائی مواد کا تجزیہ کرے گی۔
تازہ کے ایک اسپتال میں موجود نرس نے بتایا کہ حملے سے متاثر ہونے والوں کو سوزش زدہ زخموں اور گھٹن کی شکایت ہے۔
کرکوک سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی مبصر مہ لا فرمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان حملوں کی تصدیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ " بظاہر داعش کرکوک پر کوئی بڑا حملہ نہیں کرسکتا، لیکن وہ ایسی مجرمانہ کارروائیاں اور حملے جاری رکھ سکتا ہے۔"
عراق حکام نے کہا تھا کہ امریکی اسپیشل فورسز نے داعش کے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے یونٹ کے سربراہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
امریکی زیر قیادت اتحاد کا کہنا کہ داعش کلورین اور کم درجے کی سلفر مسٹرڈ والے کیمیائی ہتھیار استعمال کرتا آیا ہے۔