آئرلینڈ کے وزیر اعظم کی تارکین وطن مخالف مظاہروں کی شدید مذمت

ڈبلن سٹی سنٹر میں ایک مظاہرے کے بعد پولیس ایک شخص کو گرفتار کررہی ہے، فوٹو اے پی 23 نومبر 2023

آئرلینڈ کے وزیر اعظم نے جمعہے کےروز ان تارکین وطن مخالف مظاہرین کی مذمت کی جنہوں نے وسطی ڈبلن میں تین کمسن بچوں کےچاقو کے وار سے زخمی ہونےکے بعد ہنگامہ آرائی کی تھی، انہوں نے کہا کہ فسادی ملک کے طرز زندگی کی حفاظت کرنا نہیں بلکہ صرف افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔

500 کے لگ بھگ بلوائیوں نے دکانوں کو لوٹ لیا، گاڑیوں کو آگ لگا دی اور حفاظتی گئیر سے لیس، ہجوم کنٹرول کرنے والے پولیس اہل کاروں پر پتھراؤ کیا۔

یہ تشدد ایسی افواہوں کے ساتھ شروع ہوا کہ جمعرات کی سہ پہر ڈبلن کے ایک اسکول کے باہر ہونے والے حملے کا ذمہ دار ایک غیر ملکی شہری ہے۔

وزیر اعظم لیوراڈکر نے کہا کہ آئرلینڈ کے دارالحکومت نے دو حملے برداشت کیے ہیں - ایک معصوم بچوں پر اور دوسرا "ہمارے معاشرے اور قانون کی بالا دستی" پر۔

وراڈکر نے جمعہےکے روز نامہ نگاروں کو بتایا، ’’ ان کرمنلزنے جو کچھ کیا وہ اس لیے نہیں تھا کہ وہ آئرلینڈ سے محبت کرتے ہیں، یا ہ وہ آئرش لوگوں کی حفاظت کرنا چاہتے تھے، انھوں نے یہ کسی حب الوطنی کے جذبے سے نہیں کیا ۔"

وراڈکر نےکہا، "انہوں نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ وہ نفرت سے بھرے ہوئے ہیں، وہ تشدد اور افراتفری کو پسند کرتے ہیں، وہ دوسروں کو تکلیف پہنچانا پسند کرتے ہیں۔"

پولیس نے بتایا کہ ڈبلن کے ایک اسپتال میں ایک 5 سالہ بچی اور ایک معاون ٹیچرکی حالت تشویشناک ہے۔ ایک 6 سالہ بچی کا علاج جاری ہے جس کے زخموں کی نوعیت سنگین نہیں ہےاور ایک اور بچے کو رات میں ڈسچارج کر دیا گیاتھا۔

مبینہ حملہ آور، جسے عینی شاہدوں نے قابو میں کیا تھا، تشویشناک حالت میں ہسپتال میں داخل ہے۔

پولیس سربراہ کا بیان

آئرلینڈ کی قومی پولیس فورس کے سربراہ، کمشنر ڈریو ہیرس نے کہا کہ فسادیوں کے ساتھ جھڑپوں میں ایک اہلکار شدید زخمی ہوا، جن میں سےکچھ لوہے کی سلاخوں سے مسلح تھےاور انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے۔

ہیریس نے احتجاج کرنے والوں کو "دائیں بازو کے نظریات سے متاثر غنڈہ گرد عناصرسے تعبیر کیا۔

پولیس نے کہا کہ 400 سے زیادہ اہل کاروں کو، جن میں بہت سے بلوائیوں سے نمٹنے کے گئیر میں تھے ،بدامنی پر قابو پانے کے لیے شہر کے مرکز میں تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے آئرش پارلیمنٹ کی عمارت، لینسٹر ہاؤس کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

ڈبلن میں دوکانوں کے شیشے توڑ دیے گئے اور لوٹ مار ہوئی۔ فوٹو رائٹرز

ہیریس نے جمعے کو نامہ نگاروں کو بتایا، ’’یہ (ہنگامے) ایسے مناظر ہیں جو ہم نے کئی دہائیوں میں نہیں دیکھے ہیں، لیکن جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو بنیاد پرست بنایا گیا ہے۔"

تاہم انہوں نے اس پر زور دیا کہ وہ اسکول کے بچوں اور ان کی ٹیچرپر ہونے والےہولناک حملے کے حوالے سے اپنی توجہ اس خوفناک واقعے پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا۔ ’’مکمل تفتیش جاری ہے۔‘‘

یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔