عراق میں حکام نے منگل کو بتایا کہ رات دیر گئے وسطی بغداد کے ایک مصروف تجارتی علاقے میں ہونے والے کار بم دھماکے میں کم ازکم 12 افراد ہلاک ہوگئے۔
دھماکے سے کچھ ہی دیر بعد شدت پسند گروپ داعش نے انٹرنیٹ پر جاری ایک بیان میں اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
مقامی پولیس کے ایک عہدیدار کے مطابق شدت پسندوں کی طرف سے شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقے کرادہ میں بارود مواد سے بھرا ایک چھوٹا ٹرک کھڑا کیا گیا جس میں زور دار دھماکا ہوا۔ دھماکے سے 28 افراد زخمی بھی ہوئے۔
مرنے والوں کی تدفین منگل کی صبح کی گئی اور اس موقع پر سوگواران نے تابوتوں کو عراق کے پرچم سے لپیٹ رکھا تھا۔
داعش نے اپنے بیان میں کہا کہ اس حملے کا نشانہ شیعہ برادری کے لوگ تھے۔
کرادہ دارالحکومت کا مصروف تجارتی مرکز ہے جہاں کپڑے اور زیورات کی دکانیں کثرت سے ہیں اور ان کے علاوہ متعدد ریستوران اور کیفے بھی یہاں واقع ہیں جہاں عموماً لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔
سنی انتہا پسند گروپ داعش شیعہ برادری کو اس سے قبل بھی مہلک حملوں میں نشانہ بناتا آیا ہے۔ جولائی کے اوائل میں کرادہ ہی کے علاقے میں ہونے والے بم دھماکوں میں لگ بھگ 300 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا تھا جب لوگ عیدالفطر کی تیاری میں مصروف تھے اور پیر کو دیر گئے بم دھماکے کے وقت بھی یہاں لوگ عید الاضحیٰ کے لیے خریداری کر رہے تھے۔