بیلجیئم میں انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ برسلز خودکش بم دھماکوں میں شامل 25 سالہ نجم العشراوی گزشتہ نومبر میں پیرس میں ہوئے حملوں میں بھی ملوث تھا۔
اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ شدت پسند گروپ داعش سے تعلق رکھتا تھا اور بم تیار کرتا تھا۔
حکام کے مطابق نجم مراکش میں پیدا ہوا لیکن برسلز میں پلا بڑھا۔ پیرس حملوں میں اس کے ملوث ہونے کا پتا خودکش جیکٹ سے حاصل ہونے والے ڈی این اے چلا۔ اس کا ڈی این اے منگل کو برسلز کے اس اپارٹمنٹ س بھی ملا جہاں حکام خیال کرتے ہیں کہ بم تیار کیے گئے تھے۔
دریں اثناء خودکش بمبار کے طور پر شناخت کیے گئے ایک حملہ آور ابراہیم البکراوی کو آٹھ ماہ پہلے ترکی میں حراست کے بعد یورپی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کو کہا کہ ان کی حکومت نے بیلجیئم حکام کو اس شخص کے بارے میں متنبہ کیا تھا جسے جنوبی ترکی میں شام کی سرحدی گزرگار والے علاقے غازی عنتاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کے بقول ابراہیم کو گزشتہ جولائی میں ملک بدر کر دیا گیا تھا اور بعد ازاں "ہمارے اس اتنباہ کے باوجود کہ یہ شخص غیر ملکی دہشت گرد جنگجو ہے، اسے رہا کر دیا گیا۔"
اردوان کا کہنا تھا کہ ابراہیم ملک بدر کیے جانے کے بعد جن حکام کی تحویل میں وہ تھا "وہ اس کا دہشت گردی سے تعلق ثابت نہ کر سکے"، اور اس 29 سالہ بیلجیئم شہری کو رہا کر دیا۔
برسلز میں حکام نے تصدیق کی کہ ابراہیم البکراوی نے منگل کو ہوائی اڈے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جب کہ اس کے بھائی 27 سالہ خالد نے میٹرو ٹرین میں خودکش دھماکا کیا۔ ان دونوں کی شناخت ان کی انگلیوں کے نشانات سے ہوئی۔
ایئرپورٹ پر دو بمباروں کے ساتھ دیکھا گیا تیسرا مشتبہ شخص تاحال مفرور ہے۔
برسلز میں ہونے والے بم دھماکوں میں 34 افراد ہلاک اور 271 زخمی ہو گئے تھے اور اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی۔
نجم العشراوی کے برسلز اور پیرس بم دھماکوں میں ملوث ہونے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔
حکام باور کرتے ہیں کہ پیرس حملوں کی منصوبہ بندی بیلجیئم میں ہی کی گئی تھی۔
بیلجیئم کے وزیراعظم چارلس مائیکل نے اپنے فرانسیسی ہم منصب مانیول والس کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "فرانس اور بیلجیئم اپنے دکھ اور عزم میں پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہیں۔"
دونوں ملکوں کو اپنے اپنے ہاں نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر تشویش بھی ہے۔