افغانستان: پوست کی کاشت کا نیا دشمن، داعش

اطلاعات کے مطابق، داعش نے ننگرہار کے اچین اور دہ بالا اضلاع میں پوست کے اُن پودوں کو تلف کر رہی ہے جنھیں ہیروئن کی پیداوار کے لیے رکھا گیا ہے، اور ایسے کاشت کاروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کوئی اور متبادل فصل کاشت کریں

امریکہ اور مغرب ایک طویل عرصے سے افغان افیون اور ہیروئن کی پیداوار کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اب اس صنعت کا ایک نیا دشمن پیدا ہوگیا ہے، اور وہ ہے: داعش۔ داعش کے زیر تسلط علاقوں میں افغان افیون کے کاشت کاروں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی افغان سروس کو بتایا کہ داعش ملک کے مشرقی حصوں میں داعش نے پوست کی کاشت کو ختم کرنا شروع کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، داعش نے ننگرہار کے اچین اور دہ بالا اضلاع میں پوست کے اُن پودوں کو تلف کر رہی ہے جنھیں ہیروئن کی پیداوار کے لیے رکھا گیا ہے، اور ایسے کاشت کاروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کوئی اور متبادل فصل کاشت کریں۔

نواب ایک مقامی کاشت کار ہیں جن کی پوست کی فصل تباہ کی گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’داعش نے ہماری فصل اس لیے تلف کی چونکہ وہ کہتے ہیں کہ ہہ غیر قانونی ہے‘‘۔ ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’میں نے ایک ایکڑ زمین پر پوست کاشت کی ہوئی تھی۔ میں نے گندم نہیں اگائی تھی، اب میری پوست کی کاشت بھی ختم ہوچکی ہے‘‘۔

محمد نعیم اچین کے مکین ہیں۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ داعش کے شدت پسندوں نے ضلعے کی پوست کی کاشت تلف کردی ہے اور پوست بونے پر متعدد مقامی لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

نعیم کی زبانی، ’’وہ کہتے ہیں کہ یہ پودہ حرام ہے ( جس کی اسلام میں ممانعت ہے)۔۔۔ لوگوں نے چند دیہات میں پوست کی کاشت کی تھی۔ لیکن اسے تلف کردیا گیا ہے‘‘۔

حکومت افغانستان نے اِن اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔ تاہم، ننگرہار کے گورنر کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ علاقے کے دور دراز علاقوں میں پوست کئی دہائیوں سے کاشت ہوتی رہی ہے، جہاں طالبان باغی گروپ کا کنٹرول ہے، جہاں اب داعش حکمرانی کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کے مطابق، افغانستان دنیا کی 90 فی صد سے زائد ہیروئن پیدا کرتا ہے، جس کی سالانہ مالیت اندازاً تین ارب ڈالر بنتی ہے۔ تجزیہ اکر کہتے ہیں کہ طالبان نے اپنی سالانہ آمدن کا 30 فی صد منشیات کی تجارت سے حاصل کیا۔

افغان حکومت کی جانب سےننگرہار میں پچھلے ہفتے پوست کو تلف کرنے کی مہم شروع کی گئی۔ مغربی امداد اور ماہرین کی نگرانی میں افغان حکومت پوست کی کاشت کو تباہ کرنے اور کاشت کاروں کو متبادل کاشت میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سرخ رود اور بہسود اضلاع میں، جو صوبائی دارالحکومت کے جلال آباد شہر سے چھ میل کے فاصلے پر واقع ہیں، پوست کی لہلہاتی فصلیں ہیں۔

ادریس صفی ننگرہار میں پوست کی تلفی کی مہم کے سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’اس سال پوست کی کاشت کے علاقے کے بارے میں ہمارے پاس کوئی واضح جائزہ موجود نہیں۔ تاہم، سرخ رود ضلعے میں پوست کو تلف کرنے کے کام کا آغاز کردیا گیا ہے‘‘۔

تاہم، نواب نے بتایا کہ حکومت داعش کے زیر تسلط علاقوں میں کاشت کاروں کو کوئی مدد نہیں کرسکتی۔ نواب کے بقول، ’’اب تک حکومت نے کچھ نہیں کیا‘‘۔ نواب وہ شخص ہیں جن کی اس سال کی افیون کی پیداوار سے حاصل ہونے والی آمدن ضائع ہوچکی ہے۔