اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے جمعے کے روزتیل سے مالامال شمالی شہر عراق کرکوک پر حملہ کیا جس کا مقصد فوجیوں اور وسائل کو موصل کے میدان جنگ سے دوسری جانب منتقل کرنا تھا، جہاں عراقی اور پیش مرگہ کرد فورسز عراق کے اس دوسرے سب سے بڑے شہر میں مسلسل آگے بڑھ رہی ہیں۔
جمعے کے ان حملوں سے ایک حملہ شمالی عراقی قصبے الدیبس میں ایک ایسے علاقے میں ہوا جہاں ایک ایرانی تعمیراتی کمپنی کام کر رہی تھی۔ اس حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے۔جب کہ دوسرے حملے میں کرکوک کے پولیس ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں عراقی پولیس کے اہل کاروں سمیت داعش کے بھی کئی جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔
ایک کرد کمانڈر نے وائس آف امریکہ کی کرد سروس کو بتایا کہ کرکوک پر حملہ اسلامک اسٹیٹ کا کا م تھاجو اس کےایک خوابیدہ سیل نے کیا تھا اور اس کا مقصد داعش کے کنٹرول کے شہر پر سے سرکاری اور کرد فورسز کا دباؤ گھٹانا اور کرکوک کے تعمیراتی دھانچے کو تباہ کرنا تھا۔
امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ کرکوک میں داعش کے حملے کا موصل کی جنگ پر بہت کم اثر پڑا ہے۔
کرد کمانڈر نے بتایا کہ ان کے گروپ نے شہر کے اندر ایک ہوٹل پر قبضہ کر لیا ہے اور انہوں نے کئی گھنٹوں تک جنگجوؤں سے لڑائی کی۔کمانڈر کا کہنا تھا کہ اس جھڑپ میں کم از کم 25 افراد زخمی ہوئے۔
کرکوک میں خود کش حملے کے بعد کرد پیش مرگہ فورس کے کم ازکم ایک بریگیڈ کواپنے ٹینک ٹرکوں پر لاد کر کرکوک کی جانب جاتے دیکھا گیا تاکہ وہاں کی سیکیورٹی کو مضبوط بنایا جاسکے۔
تاہم امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ کرکوک میں داعش کے حملے کا موصل کی جنگ پر بہت کم اثر پڑا ہے۔
کرکوک میں پولیس اسٹیشن پر حملے کے دوران کئی دھماکے اور گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔ مقامی ٹیلی وژن چینل پر دکھائی جانے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں عمارت سے دھوئیں کے بادل بلند ہوتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کم ازکم پانچ خودکش بمباروں نے پولیس کے ہیڈکوارٹرز پر حملے میں حصہ لیا۔جن میں سے ایک کو دھماکہ کرنے سے پہلے ہی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
مقامی ٹیلی وژن پر کرکوک کے گورنر کے حوالے سے بتایا گیا کہ عسکریت پسند کسی بھی سرکاری عمارت پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
کرکوک پر حملوں کے کئی گھنٹوں کے بعد تین خودکش بمبار الدیبس میں زیرتعمیر بجلی گھر میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور وہاں انہوں سے خود کو اڑا لیا جس سے کم از کم 11 لوگ ہلاک ہوگئے۔
امریکی فوجی عہدے داروں نے خبردار کیا ہے کہ کرکوک پر حملہ ممکنہ طور پر آخری حملہ نہیں ہوگا کیونکہ اسلامک اسٹیٹ زیادہ سے زیادہ امریکی اور اتحاد کی حمایت یافتہ فورسز کو اگلی صفوں اور موصل کے آس پاس سے ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔