شام کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے دعویٰ کیا ہے شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے شام کے شمال مشرقی علاقے سے اغوا کیے جانے والے آشوری عیسائیوں کی تعداد 220 تک جاپہنچی ہے۔
'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شدت پسندوں نے ان افراد کو صوبہ حصاقہ کے ان 10 دیہات سے اغوا کیا ہے جن پر جنگجووں نے گزشتہ تین روز کے دوران قبضہ کرلیا ہے۔
'آبزرویٹری' کے مطابق داعش کی پیش قدمی کے بعد علاقے میں آباد سیکڑوں آشوری خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر صوبے کے بڑے شہروں کی جانب ہجرت کرگئے ہیں۔
داعش کے جنگجووں کو علاقے میں کرد جنگجووں اور عیسائی ملیشیا کی مزاحمت کا بھی سامنا ہے جنہیں امریکہ کی قیادت میں قائم داعش مخالف بین الاقوامی فوجی اتحاد کی فضائی مدد حاصل ہے۔
بیرونِ ملک قائم شامی عیسائیوں کی ایک انجمن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مغویوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل رواں ہفتے داعش کے ہاتھوں 90 آشوری عیسائیوں کے اغوا کی خبریں آئی تھیں جس پر امریکی محکمۂ خارجہ نے بھی سخت تشویش ظاہر کی تھی۔
محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کی جانب سے ایک اور مذہبی اقلیت کو نشانہ بنانا تنظیم کے غیر انسانی رویوں اور زہر آلود نظریات کی عکاسی کرتا ہے۔
داعش کے جنگجووں نے گزشتہ مہینوں میں شمالی عراق اور شام میں پیش قدمی کے دوران دونوں ملکوں کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے افراد کو بڑے پیمانے پر اغوا کے بعد قتل کیا ہے جس نے عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے۔
شدت پسند عراق کی مذہبی اقلیت یزیدی اور شام اور عراق کے کرد النسل باشندوں کے خلاف بھی کئی حملے کرچکے ہیں۔