پاکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کبھی بھی اپنی بیرونی ادائیگیوں میں ڈیفالٹ نہیں کیا اور اب بھی ملک کبھی ڈیفالٹ کے قریب نہیں جائے گا۔
ہفتے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے ڈیفالٹ کے خدشات کو محض قیاس آرائیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس آئندہ ایک برس کے لیے بیرونی ادائیگیوں کا انتظام ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سکوک بانڈز کے حوالے سے بھی غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ پاکستان وقت پر اس بانڈ کی ادائیگی کرے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بھی درست نہیں ہے کہ ملک میں تیل کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ اُن کے بقول ملک میں وافر مقدار میں تیل کے ذخائر موجود ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات: 'معاشی ایمرجنسی پلان ناگزیر ہے'وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ "پاکستان نے کبھی اپنی بیرونی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں کیا اور پاکستان کبھی ڈیفالٹ کے قریب بھی نہیں جائے گا۔آنے والے ایک برس کے لیے ادائیگیوں کا انتظام ہو چکا ہے اور وقت پر بانڈ ری پے ہوگا۔''
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ ریٹ (سی ڈی ایس) کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ پاکستان کے ساتھ زیادتی ہے۔
خیال رہے کہ کسی بھی ملک کی کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ ریٹ (سی ڈی ایس) بڑھنے کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ اس ملک پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی آرہی ہے اور یہ ملک اپنے جاری کردہ بانڈز کی ادائیگی مقررہ وقت پر شاید نہ کر پائے۔بعض ماہرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کریڈٹ ڈیفالٹ کی سویپ ریٹ شرح 75 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔
معاشی مبصرین اور تجزیہ کاروں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا تھا کہ پاکستان کے پاس درآمدی بلوں کی ادائیگیوں اور غیر ملکی قرضوں کو بروقت ادا کرنے کے لیے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔
لیکن اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے۔ اُن کے بقول ملکی معیشت سے متعلق قیاس آرائیوں میں احتیاط برتنی چاہیے کیوں کہ عالمی ادارے پھر اس حوالے سے سوالات اُٹھاتے ہیں۔
وزیرِ خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ خدشات بھی غلط ہیں کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ گیا ہے۔ اُن کے بقول ستمبر میں یہ خسارہ 300 ملین ڈالر تھا جب کہ اکتوبر میں یہ 400 ملین ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔ تاہم حکومت نے اس معاملے پر نظر رکھی ہوئی ہے۔