شام کے مشرقی شہر دیر الزور میں شدت پسند گروپ داعش نے ایک اسپتال پر حملہ کیا جسے سے سرکاری سکیورٹی فورسز کے کم ازکم 20 اہلکار مارے گئے۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس لڑائی میں داعش کے چھ جنگجو بھی مارے گئے۔
عسکریت پسندوں نے عراق کی سرحد کے قریب واقع دیر الزور کے ایک حصے پر قبضہ بھی کر رکھا ہے جس سے یہ شہر سرکاری فورسز اور داعش کے درمیان بٹا ہوا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دیر الزور میں اب بھی دو لاکھ افراد مقیم ہیں۔ تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ہفتے کو ہونے والی اس لڑائی میں عام شہریوں کا بھی جانی نقصان ہوا یا نہیں۔
دریں اثناء شمال مشرقی شام میں ایک کار بم دھماکے یں دو افراد جان سے گئے جب کہ پانچ زخمی ہوگئے۔
آبزرویٹری کے مطابق یہ دھماکا کرد اکثریتی علاقے القامشلی میں ہوا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی نے مرنے والوں کی تعداد پانچ بتائی ہے۔
شام میں 2011ء میں خانہ جنگی شروع ہوئی تھی اور اس بدامنی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شدت پسند گروپ داعش نے 2014ء میں اس ملک کے ایک وسیع رقبے پر قبضہ کر لیا تھا۔
امریکہ کی زیر قیادت اتحادی ممالک نے عراق اور شام میں داعش کے خلاف کارروائیاں شروع کیں جن میں حکام کے مطابق اس شدت پسند گروپ کو قابل ذکر نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔