شام کے شمالی حسے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شدت پسند گروپ داعش کے انتہا پسندوں نے دو بچوں سمیت 19 شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ان افراد کو امریکی حمایت یافتہ داعش مخالف فورسز کے زیر کنٹرول ایک دیہات سے اغوا کیا گیا تھا۔
تاحال اس بارے میں تفصیلات مبہم ہیں اور امریکی حکام کی طرف سے بھی ان ہلاکتوں پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
لیکن شام میں لڑائی کی صورتحال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم 'سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کا یہ واقعہ جمعہ کو داعش کے دارالخلافہ رقہ اور دیر الزور کے درمیان پیش آیا۔
آبزرویٹری کی رپورٹ کے مطابق داعش کے شدت پسندوں نے یہاں سے مزید تین افراد کو تحویک میں لیا۔ ان کی قسمت کے بارے میں تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے لیکن ہفتہ کو سامنے آنے والی ایک تصویر میں دیکھا جا سکت اہے کہ ان افراد کو بھی موت کے گھاٹ اتارنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
یہ افراد صحرائی علاقے میں گھٹنوں کے بل بیٹھے ہیں اور ان کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں۔ ان کے پیچھے تین نقاب پوش اسلحہ تانے کھڑے ہیں۔
ہفتہ کو دیر گئے تک اس تصویر کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی لیکن لیکن اس اسے پہلے داعش کی طرف سے لوگوں کو ہلاک کیے جانے کی متعدد تصاویر سے ملتی جلتی ہے۔
امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کی طرف سے داعش کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے بعد داعش نے دریائے فرات کے کنارے آباد شہر دیر الزور اور رقہ کے درمیانی علاقوں میں متعدد دیہاتوں پر حملے بھی کیے ہیں۔