کُرد سکیورٹی افسروں کا کہنا ہے کہ شدت پسند گروپ داعش نے عراق میں کم از کم 216 یزیدیوں کو رہا کر دیا ہے جو پچھلے آٹھ ماہ سے قید تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق شمالی صوبے کرکُوک میں بدھ کو یزیدیوں کو حکام کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ رہا ہونے والے زیادہ تر یزیدی عمر رسیدہ ہیں اور ان کی صحت خراب ہے۔
تاہم امریکی خبررساں ایجنسی ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ایک کرد فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ چالیس بچوں کو بھی رہا کیا گیا۔ ان کی رہائی کی وجہ واضح نہیں ہو سکی۔
یزیدیوں کی رہائی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ جنوری میں بھی داعش نے پانچ ماہ سے قید تقریباً 200 یزیدیوں کو رہا کیا تھا۔
گزشتہ اگست میں جب داعش کے جنگجوؤں نے شام کی سرحد کے قریب واقع شمالی شہر سنجار پر قبضہ کیا تھا تو ہزاروں یزیدی بھاگ گئے تھے جبکہ سینکڑوں کو قید کر لیا گیا تھا۔
داعش نے اپنے راستے میں آنے والے زیادہ تر لوگوں کو کافر قرار دے دیا تھا مگر یزیدیوں کو زیادہ غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا۔
عراق بھر میں پیش قدمی کے دوران جنگجوؤں نے یزیدی مردوں کو قتل جبکہ عورتوں اور لڑکیوں کو اغوا کر کے انہیں 'لونڈیوں' کے طور پر بیچنا شروع کر دیا تھا۔
صدیوں سے اس مذہب کے ماننے والوں کو بار بار امتیاز کا سامنا کرنا پڑا، خصوصاً عرب مسلمانوں کے ہاتھوں جو ان کے مذہب کو صحیح نہیں سمجھتے۔