ایک مبصر ادارے کا کہنا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے شام میں 230 افراد کو اغوا کر لیا ہے، جن میں درجنوں مسیحی بھی شامل ہیں جنہیں ایک خانقاہ سے پکڑا گیا۔
یہ اطلاع اس وقت سامنے آئی ہے جب دو روز قبل مٖصر میں داعش سے وابستہ ایک گروپ نے کرویشیا کے ایک شہری کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔ اس گروپ نے مصر کی حکومت سے جیلوں میں قید عورتوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے پورا کرنے کے لیے حکومت کو 48 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے القريتين شہر سے اغوا کے لیے لوگوں کے ناموں کی فہرستیں تیار کر رکھی تھیں۔ سٹریٹجک اعتبار سے اہم اس شہر میں داعش صدر بشارالاسد کی افواج سے لڑائی میں مصروف ہے۔
عرب ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے مبصر گروپ کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ متاثرین، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، کے ٹھکانے کا کوئی پتا نہیں چل سکا۔
نام نہاد خلافت کا اعلان کرنے والے گروپ داعش کا شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قبضہ ہے مگر اس نے حال ہی میں مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں کئی حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔