لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسند سرت میں شکست کے بعد دارالحکومت طرابلس کے جنوب مغربی صحرا میں چلے گئے ہیں۔
سیکیورٹی عہدے داروں کا کہنا کہ اس منتقلی کا مقصد ملک کی سیاسی تقسیم سے فائدہ اٹھانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ وہ جنگجو ہیں جو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لیبیا میں کارروائیوں کے بعد بچ گئے تھے۔ ان کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور یہ دکھائی دیتا ہے کہ وہ مقامی آبادیوں میں پانی اور بجلی کی فراہمی کاٹ کر افراتفری پھیلا نا اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتے ہیں۔
لیبیا کے سیکیورٹی حکام کہتے ہیں کہ وہ عسکریت پسندوں کی فضائی اور زمینی نگرانی کر رہے ہیں لیکن مؤثر فضائی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے وہ ان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے۔
ایک سال سے زیادہ عرصے تک ساحلی شہر سرت پر قابض رہنے اور شمالی افریقہ میں اسے اپنا مرکز بنانے کے بعد انہیں گذشتہ سال امریکی فضائی حملوں اور مغربی شہر مصراتہ کے فوجی کمانڈروں کی چھ ماہ تک جاری رہنے والی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں وہاں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اس جہادی گروپ کے بہت سے جنگجو مارے جا چکے ہیں اور لیبیا کے اندر اس کے قبضے میں کوئی علاقہ نہیں ہے۔
سیکیورٹی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ داعش کے بچے کچے جنگجو اور ان کے خوابیدہ گروہ ملک کے لیے بدستور خطرہ ہیں ۔