شمال مغربی شام میں امریکی اسپیشل فورسز کے ایک چھاپے کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے سابق رہنما کے خود کو دھماکے سے اڑالینے کے ایک ماہ بعد اس دہشت گرد گروپ نے کہا ہے کہ ان کا نیا لیڈر آگیاہے۔
جمعرات کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک بارہ منٹ سےزائدکی آڈیو ریکارڈنگ میں داعش کے نئےامیر کا فرضی تعارف ابوالحسن الہاشمی القریشی کے نام سے کیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیاہے کہ وہ سابق رہنما کی موت کے فوری بعد سے ہی اس گروپ کی قیادت کررہے ہیں۔
اسلامک اسٹیٹ کی شوریٰ کونسل نے شیخ ابو ابراہیم القریشی کے قتل کے بعد بالکل تاخیر نہیں کی اور نام نہاد مجاہدین نے ''عظیم مجاہد ابوالحسن الہاشمی القریشی کے ساتھ تلوار پر بیعت کی''۔
سائٹ انٹلی جنس گروپ کی ریکارڈنگ کے ترجمے کے مطابق، جودہشت گردی سے متعلق مواد کو آن لائن تلاش کرتا ہے ، دہشت گرد گروپ کے نئےمقرر کردہ ترجمان ابوعمر المہاجر کے جاری کردہ بیان میں سابق ترجمان ابو حمزہ القریشی کی موت کی بھی تصدیق کی گئی ہے جس کی پہلے اطلاع نہیں تھی۔
SEE ALSO: دولت اسلامیہ کو سربراہ کی تلاش، ہو سکتا ہے نیا سربراہ بھی پیش رو کی طرح معمہ ہی رہےآڈیو بیان کے مطابق ابوالحسن الہاشمی القریشی کو ان کے پیش رونے اس عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔جب سے اس دہشت گرد گروپ نے خود کو اسلامک اسٹیٹ کہنا شروع کیا ہے، اس وقت سے اب تک ابوالحسن اس دہشت گروپ کی قیادت کرنےوالے تیسرے امیر ہیں۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے ایک فیلو ہارون زیلن نےجو جہاد کے موضوع پر مہارت رکھتے ہیں، وی او اے کو ابوالحسن کی داعش کے امیر بننے کے حوالے سے بتایا کہ " مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم جان سکیں گے کہ انہیں امیر کب بنایا گیا"۔
زیلن نے کہا کہ " ابوابراہیم کی مو ت کے چند دنوں کے اندر ہی ابوالحسن کے بارے میں افواہیں گردش کرنے لگی تھیں۔ اس لیے قابل فہم بات یہ ہے کہ یہ فوری فیصلہ کیا گیاہوگا، زیلن نے کہا کہ سیکورٹی خدشا ت کی وجہ سے اس بات کے اعلان میں تاخیر کی گئی ہوگی۔"
وی او اے کے رابطہ کرنے پر امریکی حکام نے آئی ایس کے اعلان یا نئے رہنما کی شناخت پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، حالانکہ ان کے نام کا انتخاب بھی ایک روائتی انداز سے کیا گیا نظر آتا ہے۔
اپنے پیش رو کی طرح ابوالحسن نے بھی اسی طرح اپنے فرضی نام کا انتخاب کیا ہے جو ظاہر کرتا ہو کہ وہ قریشی قبیلے کی ہاشمی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یوں، ان کا تعلق پیغمبر اسلام کی نسل سے جڑ جاتاہے، جو خلیفہ بننےکے لیےدولت اسلامیہ کی شرط ہے۔ تاہم، جہاں تک نئےرہنما کی اصل شناخت کا تعلق ہےاس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
انسداد دہشت گردی کے مغربی حکام کو اس بات کی تصدیق میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگا تھاکہ ابو ابراہیم وہ دہشت گرد ہے جسے حاجی عبداللہ یا المولا پکارا جاتا ہے اور جو شام میں یزیدی اقلیت کی نسل کشی کا ذمہ دار مذہبی اسکالر ہے،وہ 2004میں البغدادی کے ساتھ بصرہ ،عراق میں امریکی انتظام میں قائم کیمپ بوکا میں قید میں رہا ہے۔ تاہم، کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ وہ آئی ایس کےنئے خلیفہ کی اصل شناخت سےپہلے ہی واقف ہیں۔