داعش اپنے انتہا پسند مقاصد اور ’’میدان جنگ میں‘‘ کارروائیوں کے لیے چینی مسلمانوں کو بھرتی کر رہی ہے۔
حال ہی میں داعش کی طرف سے چینی زبان میں جاری کیے گئے ایک وڈیو پیغام کے بعد بیجنگ نے انتہا پسندی کے خلاف مزید تعاون پر زور دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے کہا کہ ’’کوئی ملک دہشت گردی کا تنہا سامنا نہیں کر سکتا۔ عالمی برادری کو ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کرنا چاہیئے اور دہشت گردی کی تمام قسموں کے خلاف مشترکہ طور پر ضرب لگانی چاہیئے۔‘‘
مبصرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں القاعدہ کی طرح داعش بھی چین کے مغرب میں آباد ویغر مسلم آبادی تک پہنچنے کی کوشش کر سکتی ہے۔
ان کے بقول چین کی طرف سے مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری اور تعمیراتی منصوبوں سے چین کو بھی ان خطوں میں دہشت گردی کا سامنا ہے۔
گزشتہ ماہ مالی کے دارالحکومت بماکو میں ایک ہوٹل پر حملے میں چین کے تین ریلوے افسران مارے گئے تھے۔ اپنے ملک کی بجائے کسی دوسرے ملک میں چین کے شہریوں کی ہلاکت چین کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
اس ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر بھی بیجنگ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید تعاون پر زور دیا تھا۔